گھنٹہ وہ بھی ادھا ۔

کشمریوں کو نصف گھنٹہ کی یکجہتی سے زیادہ کی ضرورت ہے ۔ قومی زندگی کے بہتر سال کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی ۔ بہتر سال کشمیری خون کے نام پر پاکستان کو سیکورٹی ریاست بنائے رکھا گیا ۔ قومی زندگی کے پورے بہتر سال کشمیر کے نام پر دنیا بھر سے جدید ترین اسلحہ اکھٹا کیا گیا ۔ ایٹمی صلاحیت حاصل کی گئی ۔ جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی کا حصول ممکن بنایا گیا ۔کشمیر کے نام پر بار بار مارشل لا لگے ۔کشمیر کے نام پر سیاسی قیادت کو غدار مشہور کیا گیا اور آج جب مظلوم کشمیریوں کو مدد کی ضرورت ہے آپ نے انہیں گھنٹہ دے دیا ہے وہ بھی نصف ؟

مسلہ کشمیر کو نصف گھنٹہ کےقالین کے نیچے چھپایا نہیں جا سکتا اور نہ ہی مظلوم کشمیریوں کو مزید احمق بنایا جا سکتا ہے ۔کمزور معیشت کا جواز بھی ممکن نہیں کیونکہ تیزی سے ترقی کرتی معیشت کو پناما کے نام پر خود ہی برباد کیا ہے ۔سی پیک پر چالیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے عوامی جمہوریہ چین کو بھی نہ جانے کس نے کس حکمت عملی کے تحت پاکستان سے متنفر کیا ہے ۔

حب الوطنی کی تعریف اگر مقبوضہ کشمیر تھا تو پھر کس طرح بھارت اس کی خصوصی حیثیت ختم کر سکتا ہے اور اگر عوام کو نصف گھنٹہ کی یکجہتی سے مطمین کرنا ہی نئی حکمت عملی ہے تو اس کی بہت بڑی قیمت ہے ۔

یہ جواز بہت بودا اور ناقص ہے “بھارت کے فیصلے کو قیام پاکستان کے وقت بھی تسلیم نہیں کیا اب بھی نہیں کریں گے” بہت فرق ہے ماضی میں اور موجودہ صورتحال میں ۔خصوصی حیثیت ختم کرنے کا مطلب ہے وہاں اب آبادی کا تناسب تبدیل ہو جائے گا ۔ آبادی کا تناسب تبدیل ہو گیا تو مسلہ کشمیر بھی ختم ہو جائے گا ۔

مسلہ کشمیر کا بھارتی حل بہت بڑا تضاد ہے ۔ اگر جنگ نہیں کرنا ۔اگر فیصلوں میں کمزور معیشت آڑے آ رہی ہے تو پھر اسٹیبلشمنٹ کشمیر کی ملکیت چھوڑ دے ۔سیاسی قیادت سے این آر او لے اور بیرکس میں ہمیشہ کیلئے واپس چلی جائے ۔

جمہوریت کو معاملہ سنبھالنے دے ۔جمہوریت کو سی پیک مکمل کرنے اور ملکی معیشت مستحکم کرنے کا موقع دے ۔دونوں ملکوں کی سیاسی قیادت کو مسلہ کشمیر کے حل کا موقع دے ۔ جنگ مسائل کا حل نہیں ۔جنگ ہوئی تو کسی کی جیت نہیں ہو گی بلکہ اسٹیبلشمنٹ کمزور بھی ہو جائے گی اور بات پھر ایٹمی اثاثوں اور فوج کے حجم کو کم کرنے پر آ جائے گی ۔

نقصان ہو چکا ہے ۔پناما ڈرامے کے نتایج نے ملکی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔نا اہلی سی نا اہلی ہے ۔کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی کوئی پیشگی تیاری ہی نہیں تھی ۔مقبوضہ کشمیر میں فوج کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا یہاں کیا سب سوئے ہوئے تھے ؟ اب کبھی سٹرائیک کور کا دورہ کبھی گوجرانوالہ کور کا دورہ اور کبھی لائین اف کنٹرول کا دورہ ۔

بھارتیوں نے جو کرنا تھا کر لیا ۔جو کچھ بھی کرنا تھا پہلے کرنا تھا ۔ اب بھارتی تیار بیٹھے ہیں ۔کارگل کی سبقت پہلے ہی احمقانہ فیصلے سے کھو چکے ہیں ۔اب یا تو کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے پوری قوت سے بھارت پر ٹوٹ پڑیں اوربھارت کو اس کے اندرونی تضادات سے مار گرائیں ۔بھارت کے پاس کھونے کیلئے بہت کچھ ہے بنیا ممکن ہے ایٹمی جنگ کے خوف سے مسلہ کشمیر کے کسی حل پر رضامند ہو جائے یا پھر قوم سے معذرت کر لیں اور معاملات سچ مچ کی جمہوریت پر چھوڑ دیں ۔نصف گھنٹہ کی یکجہتی سے کشمیریوں کی توہین نہ کریں ۔وہ مظلوم پاکستان کے جھانسے میں آ کر بہتر سال سے مر رہے ہیں اور بے پناہ ظلم کے باوجود پاکستانی پرچم لہراتے ہیں ۔اب بھی پچیس دن سے کرفیو کا شکار ہیں اور نسل کشی کا سامنے کر رہے ہیں ۔کشمریوں کو نصف گھنٹہ کی یکجہتی سے زیادہ کی ضرورت ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے