مولانا فضل الرحمان کا انٹرویو جیو نیوز پر نشر ہونے سے روک دیا گیا

جیو نیوز کے سینئر اینکر اور معروف صحافی سلیم صافی نے تین روز پہلے جمیعت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا انٹرویو کیا تھا ۔ انٹرویو کے بعد جیو نیوز پر ہفتے کی شان پانچ بجے تک اس پروگرام کا پرومو بھی چلتا رہا تاہم پانچ بجے کے بعد پرومو چلنا اچانک بند ہو گیا ۔ پرومو بند ہونے کے بعد اندیشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ انٹرویو رکوا دیا گیا ہے ۔

یہ اندیشہ اس وقت درست ثابت ہوا جب رات مقررہ وقت پر مولانا فضل الرحمان کا انٹرویو نشر ہونے کے بجائے پرانا پروگرام نشر کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق انٹرویو رکوانے کے لئے وزیراعظم ہاوس کی طرف سے دباو ڈالا جارہا تھا اور نشر ہونے کی صورت میں جیو انتظامیہ کو چینل کی بندش اور اسی طرح کی دیگر سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی تھی

آئی بی سی اردو نے اس پر جیو نیوز کی انتظامیہ موقف لینے کی کوشش کی تاہم سلیم صافی صاحب سمیت کسی سے رابطہ نہ ہو سکا ۔ جیو نیوز پر طے شدہ پروگرام نشر نہ کرنے کا اعلان بھی نہیں کیا اور نہ ہی اپنے ناظرین سے معذرت کی ۔

مولانا فضل الرحمان نے سلیم صافی کو دیے گئے انٹرویو میں واضح طور کہا تھا کہ عمران خان کے پاس 31 اگست تک کا وقت ہے ورنہ وہ اکتوبر میں ہر صورت دھرنا دیں گے اور وزیراعظم کو انجام تک پہنچائیں گے .

اس سے پہلے بھی جیو نیوز پر آصف علی زرداری کا معروف اینکر پرسن اور پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان حامد میر کے ساتھ انٹرویو نشر ہونے سے روک دیا گیا تھا ۔ سینئر صحافی اور آج نیوز کی اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کا مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے ساتھ انٹرویو روک دیا گیا . اسی طرح مسلم لیگ کی رہ نما مریم نواز شریف کے جلسوں اور انٹرویوز کو بھی نشر کرنے سے روکا جاتا رہا .

پاکستان میں صحافی اور صحافتی تنظیمیں میڈیا پر جاری قدغنوں اور سنسر شپ کے حوالے سے کافی عرصے سے سراپا احتجاج ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے