جو گلاس مارے گا اسے میں جو ماروں گا وہ دیکھیے گا: شاہد خاقان پھٹ پڑے

اسلام آباد: احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

نیب حکام نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا۔

نیب کی جانب سے شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر عدالت نے جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے سابق وزیراعظم، سابق مشیر خزانہ اور سابق ایم ڈی پی ایس او کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

عدالت نے نیب کو تینوں ملزمان کو 11 اکتوبر کو دوبارہ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا بھر کا سستا ترین منصوبہ ہے: شاہد خاقان
شاہد خاقان عباسی نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا۔

شاہد خاقان عباسی نے اپنے جواب میں کہا ہےکہ نیب نے اثاثوں، آمدن، اخراجات، بینک اکاؤنٹس کا 20 سالہ ریکارڈ مانگا، دو دہائیوں پر محیط فنانشل تفصیل دینا شاید اکثریت کے لیےممکن نہیں، نیب کے لیے ثبوت کا حصول ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہےکہ نیب کا اصل مقصد تضحیک اور ہراساں کرنا ہے، نیب نے ٹیکس ادائیگیوں کو نظر انداز کرکے اس متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا، نیب نے سرکاری افسران کو گرفتاری کی دھمکیاں دے کر میرےخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق بھی وعدہ معاف گواہ نہ بننے پر گرفتار ہوئے، میں نے اختیارات غلط استعمال کیےتو مفتاح اور شیخ عمران یہاں کیا کررہےہیں؟

اپنے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ انصاف کا قتل عام نہیں، اگر میں نے اختیارات کا غلط استعمال کیا تو اس سے کسی کو کیا فائدہ پہنچایا؟ مجھ پر کرپشن کا الزام بھی لگایا، بتائیں کس سےکرپشن کے پیسے وصول کیے؟ حکومت کسی سےخوفزدہ ہوتی ہےتو اس کے خلاف میڈیا ٹرائل شروع کردیتی ہے، اس سب کے لیے واحد کوالیفیکیشن آپ کی اپوزیشن جماعت سے وابستگی ہے۔

شاہد خاقان نے اپنے جواب میں دعویٰ کیا ہےکہ پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل دنیا بھر کا سستا ترین منصوبہ ہے، پاکستان کا ایل این جی ٹرمینل 100 فیصد صلاحیت پر چل رہا ہے، ایل این جی ٹرمینل سےبجلی کی پیداوارمیں ایک کھرب روپے کی بچت ہوئی۔

نیب نے تماشہ بنایا ہوا ہے، جتنا ریمانڈ مانگ رہے ہیں دے دیں: شاہد خاقان
دوران سماعت سابق وزیراعظم خود روسٹرم پر آگئے اور جج محمد بشیر سے مکالمہ کیاکہ نیب نے تماشہ بنایا ہوا ہے، دو افسروں کو دھمکا کر وعدہ معاف گواہ بنایا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے عدالت میں کہا کہ یہ جتنا ریمانڈ مانگ رہے ہیں ان کو دے دیں، بنانا ری پبلک بنائی ہوئی ہے، میں عدالت کو یہ کہہ رہا ہوں کہ ان عدالتوں میں کوئی انصاف نہیں ہے، جہاں اسٹیٹ خود فورس کرےگورنمنٹ آفیسر کو وہاں کونسا انصاف رہ جاتا ہے، ٹرائل کریں اوپن کورٹ میں لائیو، تاکہ لوگوں کو پتہ چلے ملک میں کیا ہورہا ہے، یہ پولیٹیکل انجینئرنگ ہے۔

بینہ بدسلوکی سے متعلق سوال پر جواب

دوسری جانب شاہد خاقان عباسی سے صحافیوں نے غیر رسمی گفتگو کی جس میں دوران تفتیشن مبینہ بدسلوکی کے معاملے کا بھی ذکر ہوا۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کے ساتھ مس ہینڈلنگ ہوئی؟ اس پر شاہد خاقان نے کہا کہ میرے ساتھ مس ہینڈلنگ نہیں ہوئی، یہ جو ایکسپرٹ لائے تھے میں اسے مس ہینڈل کرنے لگا تھا، نیب کے اس شخص کے ساتھ مس ہینڈلنگ کرنی بھی چاہیے تھی، میں نے مس ہینڈل کیا نہیں ہے لیکن کرنا چاہیے تھا۔

صحافی نے سوال کیا کہ عباسی صاحب کیا آپ کو گلاس مارا گیا؟ اس پر سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جو گلاس مارے گا اسے میں جو گلاس ماروں گا وہ دیکھیے گا۔

خیال رہے کہ نیب نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 18 جولائی کو گرفتار کیا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے