جمہوریت اور امریت کی آخری لڑائی ۔

جمہوری قوتیں یا اپوزیشن جماعتیں اپنے پتے احتیاط سے کھیل رہی ہیں ۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو عدالتوں اور ججوں پر اعتماد نہیں ہے اور ثاقب نثار کے ریٹائرمنٹ کے بعد برطانیہ بھاگ جانے سے نواز شریف کے عدم اعتماد کی توثیق بھی ہوتی ہے ۔

شاہد خاقان عباسی تو بھری عدالت میں کہہ چکے ہیں ضمانت کی درخواست نہیں دوں گا عدالتوں اور ججوں پر اعتبار نہیں ۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے ضمانت کی درخواست یہ کہہ کر جمع نہیں کرائی عدالتوں اور ججوں پر اعتبار نہیں

عدلیہ ریاست کا تیسرا ستون ہے ۔یہ عدلیہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دیتی یے ۔ یہ عدلیہ منتخب وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کوعہدہ چھوڑنے پر مجبور کرتی ہے ۔ یہ عدلیہ منتخب وزیراعظم نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کر دیتی ہے ۔پاکستانی عدلیہ اور اس کے عظیم جج جنرل ایوب،جنرل یحیی،جنرل ضیا اور جنرل مشرف کے سامنے آنکھ آٹھا کر بات نہیں کرتے لیکن منتخب عوامی حکومتوں کی سو موٹو کے زریعے عصمت دری کرتے ہیں اور کوئی آواز اٹھائے تو توہین عدالت کی تلوار سے سر قلم کر دیتے ہیں ۔

میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری نے اپنے انڈے مولانا فضل الرحمن کی باسکٹ میں ڈال دئے ہیں ۔مولانا نے اگر دھوکہ کیا تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور وہ سیاست میں ہمیشہ کیلئے ایک محاورہ بن جائیں گے

مولانا فضل الرحمن کے کاندھوں پر جمہوریت کا بوجھ لاد دیا گیا ہے ۔پی ٹی ایم کے منظور پشتین،عوامی نیشنل پارٹی،تمام بلوچ قوم پرست جماعتیں اور اس ملک کے بائیس کروڑ عوام اور جمہوریت سب نے اپنے ہاتھ مولانا فضل الرحمن کے ہاتھوں میں دے دئے ہیں ۔اگر مولانا نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی ڈیل کی تو وہ تنہا اور اکیلئے ہو جائیں گے لیکن حالات کا جبر اسٹیبلشمنٹ کو پھر بھی پسپا کرے گا ۔

معیشت سب چیزوں کی ماں ہے ۔اسٹیبلشمنٹ کو معیشت کی کمک ملنا بند ہو چکی ہے ۔معیشت خراب ہو تو عوام بھی خراب ہو جاتے ہیں ۔عوام خراب ہو چکے ہیں مولانا فضل الرحمن نے ڈیل کی تو پھر بھی ردعمل آئے گا لیکن پھر وہ ردعمل لیڈر لیس ہو گا اور اسے لیڈر لیس ردعمل کے نظارے تاریخ ۔۔۔۔۔ انقلاب فرانس میں دیکھ چکی ہے ۔

امریت سیاستدانوں کو چور اور ڈاکو مشہور کر کے خود اقتدار پر قابض ہوتی رہی ہے یہ کھیل قیام پاکستان کے وقت سے جاری ہے ۔ہر کھیل کو ایک دن ختم ہونا ہوتا ہے پاکستان میں بھی یہ کھیل ختم ہوتا نظر آ رہا ہے ۔

ملا ملٹری عدلیہ اتحاد میں ایک نیا حلیف میڈیا شامل ہوا ہے لیکن ایک اتحادی ملا اس اتحاد سے نکل گیا ہے ۔امریت اور جمہوریت کی جنگ مغرب میں ایک ہزار سال تک لڑی گئی اور پھر ایک دن عوام جیت گئے پوپ اور شہنشاہ ہار گئے ۔

پاکستان میں بھی یہ جنگ لڑی جا رہی ہے اس لڑائی میں بینظیر اور ذولفقار علی بھٹو کی جانیں اور دس منتخب حکومتیں قربان ہوئیں ۔جمہوریت اپنی لڑائی بہتر سال سے بندوق والوں سے ہار رہی ہے لیکن اس مرتبہ بندوق والا کمزور ہو گیا ہے ۔کمزور معیشت اور مقبوضہ کشمیر نے اسٹیبلشمنٹ کو کمزور کر دیا ہے ۔

چنتخب کی وزارت عظمی نے اسٹیبلشمنٹ کی ساکھ کو بے پناہ نقصان پہنچایا ہے اور بے بسی کا یہ عالم ہے اسٹیبلشمنٹ کو کوئی واپسی کا محفوظ راستہ دینے کیلئے تیار نہیں پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ ن میں سے کسی کو نواز شریف یا زرداری کی منشا کے خلاف وزیراعظم نہیں بنایا جا سکتا اور اگر کسی کو بنانے کی کوشش کریں گے گرتی ہوئی ساکھ مزید گرے گی ۔

ریاستی طاقت سے مولانا فضل الرحمن کو روکا تو بھیانک نتایج سامنے آئیں گے اور خود بخود اگ بھڑک اٹھے گی اور ایک دفعہ آگ بھڑک اٹھی تو بجھانے کیلئے سمندر کا پانی کم پڑ جائے گا ۔اللہ اس ملک کو محفوظ رکھے

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے