اسلام آباد کسٹمز کی بڑی کاروائی

اے سی ماڈل کسٹم کلیکٹوریٹ اسلام آباد راو فہد اقبال ایس پی کسٹمز سید مطلوب شاہ ایس پی کسٹمز اینٹی سمگلنگ سکواڈ اسلام آباد عارف ڈار کی سربراہی میں راولپنڈی ہزارہ کالونی اور ننکاری بازار میں چھاپہ گودام اور دکانوں کےتالے توڑ کر 10 مزدہ ٹرک سامان برامد کر لیا جن میں سے تین مزدہ ٹرک بوسکی اور سلک کپڑا ،چار مزدہ ٹرک غیر ملکی سگریٹس ، دو مزدہ ٹرک کاسمیٹیکس منیاری ،ایک مزدہ ٹرک شیشہ فلیور پان اور دیگر آئٹمز ضبط کر کے کسٹم گودام منتقل کر دیئے گے ۔

ذرائع کے مطابق مال مالکان کا کہنا ہے کہ ہمارا سارا مال کسٹم ڈیوٹی ٹیکسز ادا کرنے کے بعد مارکیٹ میں پہنچا تھا
جبکہ کسٹم ذرائع کے مطابق بین آئٹمز کی نہ تو اجازت دی جاتی ہے اور نہ ہی ڈیوٹی ٹیکسز وصول کیے جاتے ہیں اور اگر کسی مقام پر ٹیکسز ادا کیے گئے ہیں تو کلیم کرنے والے مالکان مسروقہ مال کے لیگل ڈاکومنٹس لے کر کسٹم ہیڈ کواٹر تشریف لے آئیں ، محکمہ کسٹم ان کا مال ریلیز کر دے گا جبکہ مارکیٹ ذرائع یہ کہتے ہیں کہ کسٹمز کی طرف سے حالیہ چھاپہ مار کاروائیاں نہ صرف مقامی کاروبار کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں ، بلکہ یہ کاروائیاں ہر طرح کے کاروبار کی بندش کے ساتھ ملکی پہیہ جام کرنے کا بھی پیش خیمہ ثابت ہوں گئی ۔

اس بارے بعض مارکیٹ ذرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر سمگلنگ کا قلع قمع کرنا ہے تو جن راستوں پر سے یہ مال سمگل ہو کر آ رہا ہے وہاں پر سختی کیوں نہیں کی جا رہی ،اس کے جواب میں اسلام آباد کسٹم ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ ہم اپنی مقرر کردہ حدود کے اندر کاروائی کرنے کا اختیار رکھتے ہیں ،جب ہمیں اطلاع ملے کہ کسی مقام پر سمگلڈ مال فروخت یا اس کی ترسیل ہو رہی ہے تو پھر ہم ہر صورت حرکت میں آنے کے پابند ہیں۔

اگر ضبط کیے گے مال کے مالکان یہ دعوی کرتے ہیں کہ ان کا ضبط مال لیگل طریقے سے منڈیوں تک پہنچا ہے تو وہ مال مسروقہ کے ڈاکومنٹ دیکھا کر اپنا مال واپس وصول کر سکتے ہیں، بصورت دیگر نہ صرف مال سیز کر دیا جائے گا بلکہ ان کے خلاف سمگلنگ ایکٹ اور ملکی معیشت کو دانستہ نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر کے کاروائی بھی عمل میں لائی جائے گئی ، بعض ذرائع کے مطابق ضبط مال کی مالیت 40 سے 50 کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے