اس ملک میں دو کام بہت ہی آسان ہیں ، ایک کسی کو کافر کہنا دوسرا غدار ٹھہرانا ، آج کل مسئلہ کفر دبا ہوا ہے جبکہ غداری کی باتیں سر عام جاری ہیں ، حب الوطنی کا نام لیکر اپنوں پر شک کیا جا رہا ہے ، مختلف رائے رکھنا اور اسے پیش کرنا جب جرم بن جائے تو خاموشی غنیمت لگتی ہے ، بعض اوقات خاموشی ممکن نہیں رہتی اس لیے قلم اٹھا لیتے ہیں ، بات شروع کر دیتے ہیں۔
آج جتنی بات کی ضرورت ہے شاید ماضی میں نہیں رہی ہو گی ، اب بولنا چاہیے ، بولنا ملک کے مفاد میں ہے ، اس قوم کو بونگوں کے حوالے کر دیا گیا ہے ، ٹی وی پر بیٹھے مداریوں نے اپنا مال بنانے کے لیے ہر حد کراس کی ، اپنا قبلہ پنڈی بنانے والوں نے ہمیشہ سر سجدے میں رکھا ، سچی بات کرنے والوں پر اتنا کیچڑ اچھالا گیا کہ وہ جھوٹے لگنے لگے ، جھوٹوں کی اتنی تعظیم کروائی گئی کہ وہ سچے لگنے لگے ، بہرحال جھوٹ جھوٹ ہے اور سچ سچ۔
سچ یہ ہے کہ اس ملک کے پالیسی ساز اس ملک پر ظلم ڈھا رہے ہیں ۔
پورا ملک لاوا بن چکا ہے ، یہ لاوا پھٹنے کی دیر ہے، ہم سب جل جائیں گے ، اس ملک پر رحم کی ضرورت ہے، سندھ مدتوں سے نالاں ہے ، آج سندھی لیڈر زندگی و موت کی کشمکش میں ہے ، مہاجروں کا لیڈر ہی کوئی نہیں وہ بھی شتر بے مہار ہیں ، بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے ، سامنے جعلی لوگ بٹھا دیے گئے ، اصلی آوازیں نکرے لگا دی گئیں ، خیبر پختون خواہ کے سبھی پرانے لوگ کھڈے لائن ہیں ، سراج الحق، اسفند یار ولی ، شیر پاو ، مولانا فضل الرحمن سمیت سب باہر بٹھا دیے گئے ، اٹک پار کا علاقہ منظور کی طرف دیکھ رہا ہے اور منظور نے وردی کا گریبان پکڑا ہوا ہے ، ایک پنجاب رہتا تھا اب اسکی آواز کو بھی موت کے کنارے پہنچا دیا گیا ، خاندان والے زہر کا کہہ رہے ہیں اگر یہ سچ ہوا تو پنجاب بھی ہاتھ سے جائے گا ۔
اس پار کا کشمیر بھارت نے اپنے قبضے میں لے لیا ، ہمارے والے کشمیر میں آج پولیس لوگوں کو مار رہی ہے ، ابھی تک چار لوگوں کے مرنے اور اسی سے زائد زخمیوں کی اطلاعات ہیں ، چند روز قبل آزاد کشمیر کے باسیوں نے ایل او سی پر جو دھرنا دیا اسکی خبریں مخفی رکھی گئیں ، یہاں کے کشمیریوں نے جو نعرے لگائے وہ کان کھولنے کے لیے کافی ہیں ، آزاد کشمیر کے لوگوں نے مذاکرات یو این او کی ٹیم سے کئے ، دھرنا دینے والوں نے کہا ہم گونگے نہیں ، ہم اپنی آواز خود ہیں ، ہمارا وکیل ٹھیک نہیں ، مسئلہ کشمیر کا حل اگر یو این او کی قراردادیں ہیں تو پھر ہم بات پاکستان بھارت سے کیوں کریں ؟ یہاں بھی معاملہ بگڑا ہوا ہے ۔
ہماری معیشت کمزور ہو چکی ہے ، چوروں کے دور سے بھی بدتر ، سی پیک پر کام سست ہوا پڑا ہے ، دنیا مودی کی سن رہی ہے ، عمران کی تقریر کے بعد بھی کرفیو نہیں ہٹایا گیا ، بھارت اب آگے بڑھ رہا ہے ، وہ سول آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے ، ادارے بیچے جا رہے ہیں ، لوگوں کو نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے ، لوگ سڑکوں پر ہیں ۔
آخر یہ سب کیا ہو رہا ہے ؟ کیوں ہو رہا ہے ؟ مجھے بے شک غدار کہہ لیں لیکن یہ راستہ ترقی کا نہیں تنزلی کا ہے ،آپ نے انتقام کر کے دیکھ لیا ، جیلیں بھروا دیں، مزید لوگوں کو بھی جیل میں ڈال دیں ، ایک پیج پر رہیں ، لیکن ملک کو آگے جانے دیں ۔
بڑوں کی چھوٹی غلطیوں کا کفارہ پوری قوم ادا کرتی ہے ، ملک انا قربان کر کے چلتے ہیں ، سبھی طاقتوں کو بیٹھنا ہو گا ، ڈائیلاگ کرنا ہو گا ، سبھی اپنی اپنی غلطیوں کا اقرار کریں اور میثاق پاکستان پر دستخط کریں ۔
لڑائی کا دائرہ طے کریں ، بڑوں کی لڑائی سے ملک کا نقصان نہیں ہونا چاہیے ، یہ چور یہ غدار ، یہ نا اہل جیسی باتیں بند ہونی چاہیں ، اس ملک کی زلفیں سنوارنے والوں کے ساتھ زیادتی ٹھیک نہیں ، جن لوگوں نے اس ملک کو عزت دی انہیں بڑھاپے کی عمر میں سزا دینا ملک کو سزا دینا ہے ۔
انکے بڑھاپے پر نہیں ملک پر رحم کیجئے۔۔۔