خانزادہ خان نے پیپلزپارٹی کیوں چھوڑی؟؟

[pullquote]ذیشان خانزادہ تحریک انصاف کے سینیٹر کیسے بنے[/pullquote]

سیاست میں پیپلزپارٹی کی تاریک مستقبل،زرداری کی بے اعتنائی اورصوبائی وزراء کے قریبی رشتہ دارہونے کے باعث ،خانزادہ خان نے پیپلزپارٹی کی ناؤکوچھوڑکرتحریک انصاف کے ساتھ سفرکاآغازکردیاہے اورکچھ ہارے بغیر سینیٹ میںاپنے ہی چھوڑی ہوئی نشست پر صاحبزادے ذیشان خانزادہ کو نامزد کرانے میں کامیاب ہوگئے، توقع کی جارہی ہے کہ ذیشان خانزادہ 26نومبرکو تحریک انصاف کے سینیٹر کی حیثیت سے ایوان بالاکی دہلیز پر قدم رکھ لیں گے۔

پیپلزپارٹی کے ذیشان خانزادہ نے تحریک انصاف کے سابق وزیراعلیٰ پرویزخٹک کے ہاتھ پربیعت کرتے ہوئے نئی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی۔مردان سے تعلق رکھنے والے ذیشان خانزادہ کے والد گرامی خانزادہ خان 2015ء میں پیپلزپارٹی کے چھ ایم پی ایز کے باوجود سینیٹرمنتخب ہوئے تھے، کہاجاتاہے کہ اس وقت انہوں نے بولی لگاکر حزب اقتدارکے کئی اہم شخصیات کو ووٹ ڈالنے پر مجبورکیاتھااوریوں الیکشن میں خانزادہ خان کے16ووٹ نکل آئے تھے۔

[pullquote]ذیشان خانزادہ کاخاندانی پس منظرکیاہے؟؟[/pullquote]

خانزادہ فیملی طویل عرصے سے بیرون ملک سے درآمدکئے گئے گندم کی ترسیل پنجاب ،سندھ اور خیبرپختونخواکے مختلف ملزکورکرتے ہیں، اس کے علاوہ پلاسٹک شاپنگ بیگز کے لئے درآمد کئے جانے والے مخصوص دانے کاکاروباربھی خانزادہ خاندان کے کھاتے میں شمارکیاجاتاہے،خانزادہ فیملی بڑے پیمانے پر کنسٹریکشن کے کاروبارسے بھی وابستہ ہیں ،مردان میں ان کے قریبی رشتہ داورسابق ایم این اے نسیم الرحمن کو عمومی طو رپرملایان کہاجاتاہے ۔

سابق سینیٹرخانزادہ خان کاخاندان 70کی دہائی میں ذوالفقارعلی بھٹوکے ہمنوابنا تھا ،ان کے بھائی جلات خان 1977ء کے متنازعہ انتخابی عمل کے دوران پیپلزپارٹی کے ایم پی اے منتخب ہوئے تھے ،1988ء میں انہیں ٹکٹ نہیں ملا ،تاہم 1990میں قومی اسمبلی کی نشست ہاربیٹھے ،1993میں خانزادہ خان پہلی مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوکر ایوان زیریں میں امورکشمیر کیلئے پارلیمانی سیکرٹری بھی منتخب ہوئے۔1997میں دوبارہ ٹکٹ نہیں ملا ، 2002میں ایم ایم اے کی لہرکی نذرہوگئے ،2008ء میں عام انتخابات میں ہارنے کے بعد ضمنی انتخابات میں عبدالاکبرخان کی چھوڑی ہوئی نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ،تاہم2013ء میں انہیں دوبارہ شکست کاسامناکرناپڑا۔

[pullquote]خانزادہ خان نے پیپلزپارٹی کیوں چھوڑی؟؟[/pullquote]

2008ء میں ضمنی انتخابات کے دوران پیپلزپارٹی کے عبدالاکبرخان نے خانزادہ خان کی کھل کر مخالفت کی اورمخالف امیدوا رکیلئے باقاعدہ مہم بھی چلائی ، لیکن کامیابی خانزادہ خان کے زمرے میں آئی ، 2018ء کے انتخابات میں جب مردان کے پی کے49سے عبدالاکبرخان کی زوجہ کو ٹکٹ دیاگیا تو خانزادہ خان کے صاحبزادے ذیشان خانزادہ نے کھل کر اس کی مخالفت کی ، جس کے بعد ان کے پیپلزپارٹی کے ساتھ اختلافات پیداہوگئے ، کہاجاتاہے کہ شدید علالت کے باوجود سینیٹرخانزادہ خان نے پارٹی کے اہم رہنماہونے کے باوجود کبھی زرداری کی عیادت نہیں کی ۔

خانزادہ خان کے مطابق زرداری نے انہیں مکمل کھڈے لائن کیاتھا ، ذیشان خانزادہ کی اہلیہ شہرام ترکئی کے چچاولایت خان ترکئی کی بیٹی ہے ،اس کے علاوہ ذیشان خیبرپختونخواکے سینئروزیرعاطف خان کے کزن ہیں ۔2018کے انتخابی عمل کے دوران ذیشان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر انتخابی عمل میں حصہ لیناچارہے تھے لیکن پرویزخٹک نے شرط رکھی کہ خانزادہ خان پہلے تحریک انصاف میں شامل ہوجائیں ، تب ٹکٹ دیاجائیگا۔کہاجاتاہے کہ اب جب ذیشان خانزادہ تحریک انصاف میں شامل ہورہے تھے تو ان کے کزن عاطف خان نے سمجھایا کہ پرویزخٹک کے زریعے اگرپارٹی میں شمولیت اختیار کیاجائے ، تووہ اپنے سیاسی چالوں کے ذریعے والد کی چھوڑی ہوئی نشست پر نامزدہوسکتے ہیں اوریہی طریقہ اپناتے ہوئے انہوں نے اپنے قریبی رشتہ دار عاطف خان کی بجائے پرویزخٹک کے ذریعے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے