ورلڈ اسنوکر چیمپئن محمد آصف کا وطن واپسی پر شاندار استقبال

آئی بی ایس ایف ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتنے والے پاکستانی ٹاپ کیوئسٹ محمد آصف کا وطن واپسی پر شاندار استقبال کیا گیا۔

ترکی کے شہر اناتالیہ میں ہونے والی آئی بی ایس ایف ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ جیتنے والے محمد آصف جیسے ہی ٹرمنل سے باہر آئے تو کراچی ائیرپورٹ کا لاؤنج پاکستان زندہ باد اور محمد آصف زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔

پاکستان بلیئرڈز اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے عہدیداران، سندھ اسنوکر ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور کراچی کے مقامی اسنوکر پلیئرز نے محمد آصف کو پھولوں کا ہار پہنا کر ان کا استقبال کیا، تاہم ہمیشہ کی طرح اس بار بھی کوئی حکومتی عہدیدار آصف کو خوش آمدید کہنے ائیرپورٹ نہیں پہنچا۔

اتنا کچھ جیتنے کے بعد بھی اگر حکومت توجہ نہ دے تو مایوسی تو ہوتی ہے: محمد آصف
محمد آصف کو اس بات کی مایوسی ضرور تھی کہ حکومت کی جانب سے ان کو وہ پذیرائی نہیں مل رہی جسے وہ خود کو حقدار سمجھتے ہیں تاہم پھر بھی ان کے حوصلے بلند ہیں۔

دو مرتبہ ورلڈ چیمپئن شپ اور دو مرتبہ ورلڈ ٹیم ایونٹ کا ٹائٹل جیتنے والے محمد آصف کا کہنا ہے کہ اتنا سب کچھ جیتنے کے بعد بھی اگر حکومت توجہ نہ دے تو مایوسی تو ہوتی ہے۔

لیکن اس کے باوجود جو کچھ انہوں نے حاصل کیا ہے اس پر انہیں فخر ہے اور ان کے حوصلے بلند ہیں، وہ مستقبل میں بھی پاکستان کے لیے کامیابیا ں حاصل کریں گے۔

محمد آصف کا کہنا تھا کہ کمر میں تکلیف کی وجہ سے انہیں کچھ دشواریاں ہوئیں لیکن خوشی ہے کہ انہوں نے تکلیف کو اپنی جیت کی راہ میں آڑے نہیں آنے دیا، راؤنڈ آف 32 میں اسرائیل کے پلیئر کو شکست دے کر بہت خوشی ہوئی تھی۔

ایک سوال پر محمد آصف کا کہنا تھا کہ فائنل سے زیادہ مشکل حریف کوارٹر فائنل میں تھائی لینڈ کا تھناوات تھا جس کو ہرانے کے بعد اعتماد کافی بلند ہوا تھا اور یہی وجہ تھی کہ کوارٹر فائنل کے فوری بعد ہونے والے سیمی فائنل میں اپنے حریف کو بغیر کوئی فریم ڈراپ کئے 0-7 سے آوٹ کلاس کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ محمد آصف کا دوسرا آئی بی ایس ایف ورلڈ ٹائٹل ہے، اس کے علاوہ وہ دو مرتبہ ورلڈ ٹیم چیمپئن شپ بھی جیت چکے ہیں۔

پاکستان بلیئرڈز اینڈ اسنوکر ایسوسی ایشن کے چیئرمین عالمگیر شیخ کہتے ہیں کہ انہیں امید ہے کہ اب حکومت ضرور اسنوکر کی جانب توجہ دے گی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے