مونال تنازعہ حقیقت کیا ہے؟

2005 میں اسلام آباد کی مارگلہ ہلز ٹاپ پر  مونال ریسٹورنٹ بنایا گیا. اس وقت اس تصور کے پیچھے سی ڈی اے کے چیئرمین کامران لاشاری تھے جنہوں اس وقت کے صدر مشرف نے لاہور کو خوبصورت بنانے کے بعد اسلام آباد کا ٹاسک دیا تھا. کامران لاشاری نے آتے ہی شہر کی شکل بدل دی اس کے بعد کا اسلام آباد کامران لاشاری کا اسلام آباد ہے اگرچہ وہ مختلف کیسوں میں آج تک تاریخیں بھگت رہے ہیں.

پھر 2015  میں وائلڈ لائف بورڈ بنا بورڈ کے ممبران کا تقرر تو آج تک نہ ہو سکا البتہ اس کے چیئرمین شہر کے معروف ڈینٹل ڈاکٹر انیس الرحمن بن گئے ڈاکٹر صاحب کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ممبران پارلیمنٹ اور عدلیہ میں خاص حلقہ رکھتے ہیں. مریم اورنگ زیب وزیر بننے سے پہلے ڈبلیو ڈبلیو ایف میں کام کرتی تھیں ڈاکٹر صاحب بھی مارگلہ ہلز میں ماحولیات کو درپیش خطرات پر خدشات کا اظہار کرتے رہتے تھے شاید یہی وجہ اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی تشکیل کی وجہ بھی بن گئ. ڈاکٹر انیس الرحمان کو بورڈ کا چیئرمین تو لگا دیا گیا مگر بورڈ کے ممبران کا تقرر ابھی تک نہیں ہو سکا.

اب بورڈ کا کام اکیلے ڈاکٹر صاحب کے ناتواں کندھوں پر ہے. ڈاکٹر صاحب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیات کی توجہ اس جانب مبذول کروائی اور کہا کہ مارگلہ ہلز میں ماحولیات کا تحفظ اگر ضروری ہے تو پھر بورڈ کو نہ صرف فعال بنایا جائے بلکہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو بورڈ کی تحویل میں بھی دیا جائے. قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے جب اس حوالے سے تما سٹیک ہولڈرز کو طلب کیا تو سی ڈی اے کے ممبر پلاننگ ڈاکٹر شاہد محمود نے مؤقف اختیار کہ وہ زمین ہم بورڈ کو کیسے دے سکتے ہیں جو ہماری ہے ہی نہیں کیونکہ مارگلہ ہلز کا جنگل حکومت پنجاب اور گھاس والی جگہ فوج کی ملکیت ہے. شاید یہ زمین اسلام آباد کے قیام سے پہلے ہی سے فوج کی ملکیت تھی تاہم فوج نے کبھی اس کا دعویٰ نہیں کیا تھا ہاں کبھی کبھی اجلاسوں میں فوج یہ ضرور کہتی کہ آپ ہماری زمین پر قابض ہیں.

سی ڈی بھی بات مزاح میں ٹال دیتا کہ اس کے بدلے میں آپ کو متبادل زمین الاٹ کر دی جائے گی. اب جب اس زمین کا ایک نیا دعوے دار آ گیا تو سی ڈی اے نے بال فوج کی کورٹ میں ڈال کر اپنی جان خلاصی کی کوشش کی ہے. تاہم حقیقت یہی ہے کہ مارگلہ ہلز کا 22 ہزار ایکڑ پر مشتمل رقبے میں سے فوج 5500 ایکڑ کی مالک ہے اور باقی 16500 ایکڑ جو پہلے پنجاب حکومت کی ملکیت تھا اب وہ سی ڈی اے کے پاس ہے تاہم جہاں مونال ریسٹورنٹ واقع ہے وہ جگہ فوج کی ہے. اب سوال یہ ہے کہ جب یہ جگہ فوج کی تھی تو پھر سی ڈی اے نے اس کو سس سال کی لیز پر کیسے دے دیا؟ بیوروکریسی کا وطیرہ ہے کہ جب کسی مسئلے کا حل نہ مل رہا ہو تو مسئلے کو کوئی نیا رخ دے دو. یہاں بھی یہی ہوا.

مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں ماحول کو یا جنگلی حیات کو کیا خطرات لاحق ہیں اور ان کا حل کیسے ممکن ہے اس سے قطع نظر اب موضوع بحث یہ ہے کہ فوج مارگلہ ہلز کی مالک ہے یا نہیں. اور مونال کی حیثیت رہے گی یا نہیں.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے