ابرار احمد: قصباتی لڑکا واپس چلا گیا

عدم اور وجود کے کھیل سے کسے انکار ہو سکتا ہے۔ موت وہ فسطائی فرمان ہے جو مکالمے کا روادار نہیں۔ نامعلوم کی نیند کے ایک لامتناہی سلسلے میں بیداری اور غفلت کے جلتے بجھتے روز و شب کا ایک مختصر وقفہ، فرد کی زندگی یہی ہے۔ گزشتہ نسل جگہ خالی کرے گی تو زمین […]

مکھوٹے، موکھے اور محافظ کی سیاست

سند باد جہازی جولائی 2018کے بعد سے احباب کو خبر کیے بغیر ایک نامعلوم سفر پر نکل گیا تھا۔ آپ سے کیا پردہ، گیا کہیں نہیں تھا، یہیں گھر کے عقبی دالان میں در و دیوار لپیٹے پڑا تھا۔ کالم لکھنے کا دن آتا تو آنکھ پر مصلحت کی پٹی باندھ کر دست لرزیدہ سے […]

نکولائی گوگول کی ’مردہ روحیں‘ اور ہماری سیاست

دل ایسے آزاد پرندے کی اڑان کے کیا کہنے! یہ محض نیلے آسمان اور بادل کی دھانی ٹکڑیوں کے بیچ مرتعش ہواؤں پر وارفتہ پرواز کا مضمون نہیں، اس میں پرانے پیڑوں، آشنا گلی کوچوں اور وہاں بسنے والوں سے رشتے کی پابستگی کے اشارے بھی ملتے ہیں۔ میرؔ سے خوش نوا پرندے کا یہ […]

سانحہ لاہور اور روشن خیالی کی گرہیں

آج سے 82 برس پہلے 23 اگست 1939 کو سوویت یونین نے نازی جرمنی کے ساتھ امن معاہدہ کر کے دنیا بھر کے روشن خیال اور امن پسند انسانوں کو گنگ کر دیا تھا۔ دس روز بعد جرمن افواج مشرق میں پولینڈ اور مغرب میں بلجیم کے راستے فرانس پر حملہ آور ہو رہی تھیں […]

فزکس کے اینٹی میٹر سے سیاست میں اینٹی اسٹیٹ تک

درویش سمیت ہم میں سے بیشتر احباب جدید سائنس کی باریکیوں کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے لیکن اتنا بہرصورت معلوم ہے کہ بیسویں صدی میں نظری اور عملی سائنس میں ایسے نئے تصورات سامنے آئے کہ اٹھارہویں اور انیسویں صدی کے سائنسی نظریات پیش پا افتادہ نظر آنے لگے۔ فزکس ہی کو لیجئے۔ آئن […]

آزادیٔ موہوم

وقت کا ظلم اس بے نیازی سے دلوں پر پائوں دھرتا آگے بڑھتا ہے کہ دھوپ ڈھلنے کی خبر نہیں ہوتی۔ فرد آخر سرراہ کھڑے پیڑ پر ایک پتہ ہی تو ہے، ایک طرف شاہراہ پر دھول اڑاتا پرشور ہجوم اور دوسری طرف فنا کی گہری ندی کا سکوت۔ برگ سبز کو زرد پتے میں […]

افتادگانِ خاک کی بے چادری اور ظواہر کی پردہ داری

واقعات کے بہاؤ نے اچانک تھپیڑوں کی سی تندی اختیار کر لی ہے۔ جن معاملات کو سیاسی جوڑ توڑ اور ذرائع ابلاغ پر نادیدہ اختیار کی مدد سے پوشیدہ رکھا گیا تھا، وہ اب تاریخ کے ناگزیر سفر میں جگہ جگہ سے سر نکال رہے ہیں۔ کچھ حالیہ واقعات پر، بغیر کسی موضوعی تبصرے کے، […]

دلوں کی اور دھواں سا دکھائی دیتا ہے

اس میں کوئی شک نہیں کہ تجاہلِ عارفانہ کے بارہا اظہار کے باوجود محترم نصرت جاوید سوشل میڈیا کی حرکیات پر بہت سوں سے گہری نظر رکھتے ہیں۔ پرنٹ میڈیا تو الیکٹرانک میڈیا آنے کے بعد اپنی کلیدی اہمیت کھو چکا تھا۔ اگر ہر اہم خبر چند منٹ میں ٹیلی وژن اسکرین پر جگمگا رہی […]

5 جولائی: اب بھی رات کی رات پڑی ہے

خود راستی اور پارسائی کے متعلقات سے شغف رکھنے والے خواتین و حضرات مضطرب نہ ہوں، میں 5 جولائی 1977 اور اس کے بعد گزرنے والے گیارہ برس کے مرکزی کردار کی مذمت تو ایک طرف، ذکر کا ارادہ بھی نہیں رکھتا۔ تاریخ کے طالب علموں کے لئے کتاب مقدس کی نصف آیت ہی کافی […]

مشاہدات ِجیمز میتیس اورفرموداتِ عمران خان

غالب نے کہا تھا، کیا تنگ ہم ستم زدگاں کا مکان ہے / جس میں کہ ایک بیضہ مور آسمان ہے۔ چیونٹی کے انڈے جیسی تنگ مکانی کا یہ شکوہ اس شخص نے لکھا جو قطرے میں دجلہ دیکھ سکتا تھا۔ 1826 میں بیٹھ کر 1857 کے ہنگامے کی پیش بینی پر قدرت رکھتا تھا۔ […]