ایران ، امریکا معاہدہ : مذہب یا مفادات

ندیم عباس

پی ایچ ڈی اسکالر ، نمل اسلام آباد

۔ ۔ ۔

11720426_794965493955409_1862525235_n

اس معاہدے سے ایک بات ثابت ہو گئی کہ ممالک کے تعلقات جذبات پر قائم نہیں ہوتے ہر ملک کا اپنا اپنا مفاد ہوتا ہے اور اسے حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے مفاد کے تحفظ کے لیے جس ملک سے چاہے تعلقات قائم کرے

آج کی جدید دنیا میں یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی ملک دنیا سے کٹ کر رہ سکے ترقی کرنا تو دور کی بات ہے گزارا کرنا مشکل ہے

دوسری طرف دنیا بھی کسی اہم ملک کو نظر انداز نہیں کر سکتی اسی لیے دنیا کے چھ طاقتور ترین ممالک کے وزرائے خارجہ مہینوں مذاکرات کرتے رہے اور آخر کار ایک سفارتی حل ڈھونڈ لیا گیا اسی لیے کہتے ہیں بات چیت کے دروازے بند نہیں کرنے چاہیں بار بار انسانی دانش کو تبادلہ خیال کا موقع دینا چاہیے اللہ نے انسان کو اتنی صلاحیت دی ہے کہ وہ بظاہر ناممکن نظر آنے والے مسائل کو بھی باہم بات چیت کے ذریعے حل کر لیتا ہے

کاش ایسا ہو جائے کہ اب ایران اور سعودی عربیہ بھی اپنے مسائل کے حل کے لیے اسے طرح کے مذاکرت کا آغاز کریں جس میں ناکامی کے آپشن کو ختم کر کے فقط کامیابی کے لیے بات چیت کی جائے اور ان نفرتوں کو ختم کیا جائے مشرق وسطی میں لگی آگ کا خاتمہ کیا جائے

میرے خیال میں باہمی اعتماد کی کمی ہے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش ہے مگر افسوس سب ناکام ہو رہے ہیں

اہل مغرب نے دو جنگ ہائے عظیم لڑ کر یہ بات سیکھی کہ باہم مسائل کا حل خلوص دل سے کیے جانے والے مذاکرت ہی ہیں اور اسی سے انہوں نے اپنے تمام مسائل کو حل کر لیا مسلمانوں نے بھی باہم جنگوں میں بہت خون بہا لیا اب امت کو امن و سکون چاہیے اگر یہ دو اہم ممالک آپس کے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کر لیتے ہیں تو یقین جانئے اس کے اثرات وطن عزیز پر بھی ہوں گے اور یہاں جاری فرقہ واریت کی لہر بھی ختم ہو جائے گی

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے