قادری اور تاثیر کے قصے کا سبق

ممتاز قادری نے قتل کیا ، چھپ کر نہیں کیا ، سب کے سامنے کیا اور پھر کسی بیان میں اپنے عمل سے انکار بھی نہ کیا __ اسکا کیا مطلب ہوا ؟ یہی نا کہ وہ اس قتل کے بعد ہر طرح کے حالات کے لئے تیار تھا ۔ اسکی کوشش یہی تھی کہ وہ بارگاہ رسول (ص) میں سرخرو ہو۔ تو پھر "پھانسی” کے علاوہ اسے یہ سرخروئی حاصل کیسے ہوتی ؟

وہ جانتا تھا اسے سزا ملے گی ، یہی اسکی جرأت تھی کہ وہ سزا کو گلے لگانے کے لئے تیار تھا ۔ قانون نے تو کل رات بتایا کہ اسکی سزا موت ہے مگر وہ قتل کرتے وقت ہی جانتا تھا کہ قانون اسے کیا سزا دے گا ۔

پھر اسکے حق میں بولنے والے آج اس سزا پہ دکھی کس لئے ہو رہے ہیں ۔ کس لئے انھیں پھانسی کافیصلہ انہونا لگ رہا ہے ؟ ممتاز تو اپنی خواہش کے عین مطابق سرخرو ہوا ۔

گو کہ وہ ہم میں نہیں رہا ، اپنے خاندان سے جدا ہوا ۔ یہ دکھ اور ہے مگر اس پہ متشدد رویہ دکھا کہ اسکی سرخروئی کو زنگ مت لگائیں !

دوسری جانب ، سلمان تاثیر ہے ، جس نے ایک قانون کو کالا قانون کہا ۔۔۔۔۔۔ بعد میں شور اٹھا تو اسے محسوس ہوا کہ جان خطرے میں ہے سو وہ وضاحتیں پیش کرتا رہا ۔۔۔۔۔۔ خیر اس نے جب گستاخی سے براءت کا اعلان کیا تو اسے قتل کر دینا کسی صورت جائز نہیں تھا ۔

اس کا قتل ہوا جو کہ شرعا غلط تھا ۔ اس کےخاندان سے بھی ویسی ہی ہمدردی تھی جیسی ابھی ممتاز کے خاندان سے ہو رہی مگر اس کے قتل کے بعد یہ تو ہوگا کہ آئندہ کوئی صاحب طاقت ، اپنی طاقت کے بل بوتے پہ بڑبوئیاں نہیں مارے گا ۔ باقی کسی معاملے میں کوئی کتنا ہی بے لگام کیوں نہ ہو جائے ، دین کے معاملے میں بے لگام ہونے سے پہلے اپنے محافظوں پہ اچنبی سی نظر ضرور ڈالے گا کہ کہیں میری جان کا خاتمہ ، کسی جان کے محافظ کے ہاتھوں نہ ہو جائے ۔

سلیمان تاثیر کو جتنا بھی جسٹفائے کر لیا جائے مگر اسکا ایک قانون کو کالا یا پیلا کہنا قابل مذمت تھا ۔ اقلیتوں کے حقوق پہ میں بھی بہت بولتی ہوں ۔ مجھ سے ان کے ساتھ زیادتی کسی طور برداشت نہیں ہوتی مگر تاثیر صاحب ٹھیک مؤقف کیلئے ، غلط طریقے سے لڑ رہے تھے ۔

بہرحال … یہ سب تاثرات اس معاشرے کے حوالے سے تھے ، انسان ہوں ، خطا ہوسکتی ہے ۔ باقی اللہ ذولجلال کے ہاں انکا معاملہ کیا ہوگا ، وللہ اعلم بالصواب ۔ آج دونوں اس کے حضور حاضر ہیں ، دونوں کے لئے دعائیں !

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے