سپاہ محمد کا مبینہ ٹارگٹ کلر گرفتار

 

terrorist

 

 

کراچی میں پولیس نے ایک مشتبہ ٹارگٹ کلر کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کا تعلق شیعہ شدت پسند تنظیم سپاہ محمد سے بتایا گیا ہے۔

انسداد دہشت گردی محکمے کے ایس ایس پی عامر فاروقی نے ایک پریس کانفرنس میں ملزم سید ذیشان حیدر زیدی کا تعلق سپاہ محمد منظر امام گروپ سے بتایا اور کہا کہ اس کا سربراہ سلیمان ہے۔ اس گروپ نے شہر میں مخالفین کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے تین ٹیمیں بنا رکھی ہیں اور ان میں سے ایک ٹیم کا انچارج ملزم ذیشان خود ہے۔

پولیس کے مطابق ملزم ذیشان، صحافی آفتاب عالم اور نیو کراچی میں دو سگے بھائیوں عمران اور وقار کے قتل میں ملوث ہے، اس کے علاوہ انھوں نے سرجانی ٹاؤن میں بریانی کی دوکان کے مالک دو بھائیوں کے قتل کا بھی منصوبہ بنایا تھا لیکن پولیس موبائل کی موجودگی کی وجہ سے اس پر عمل نہیں ہو سکا۔

نیو کراچی میں فائرنگ کر کے سینیئر صحافی آفتاب عالم کو ہلاک کیا گیا۔ تھوڑی دیر بعد اجمیر نگری تھانے کی حدود میں دو بھائیوں عمران اور وقار کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا گیا جو اہل سنت و الجماعت کے ہمدرد تھے۔ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دونوں واقعات میں ایک ہی اسلحہ استعمال کیا گیا۔

ایس ایس پی عامر فاروقی نے پیر کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ ملزم نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی دوسری ٹارگٹ ٹیم نے ناظم آباد کے علاقے میں رشید قورمہ والے ہوٹل پر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں محمد ریحان اور محمد سعید ہلاک ہوگئے، اسی طرح خواجہ اجمیر نگری میں فائرنگ کر کے ایک شخص کو ہلاک کیا گیا۔

یاد رہے کہ کراچی پولیس کو کالعدم سپاہ محمد کے ایک درجن سے زائد شدت پسند مطلوب ہیں، جو پولیس کے مطابق سپاہ صحابہ کے رہنما مولانا اعظم طارق سمیت فرقہ وارانہ دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔ 2011 میں تنظیم کے سرگرم رہنما منتظر امام کو کالعدم سپاہ صحابہ کے رہنما مولاناعبدالغفور ندیم اور انجینیئر الیاس کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

 

پاکستان میں انقلاب ایران کے بعد سپاہ صحابہ کا قیام عمل میں آیا اور پھر سپاہ صحابہ کی سرگرمیاں بڑھنے کے بعد 1993 میں میں سپاہ محمد کا قیام عمل میں آیا تھا جس کا مرکز ٹھوکر نیاز بیگ رہا۔سپاہ محمد کے رد عمل میں  1996 میں لشکر جھنگوی کا قیام عمل میں آیا ۔ 2001 میں جب سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف نے شدت پسند تنظیموں پر پابندی عائد کی تو سپاہ محمد پر بھی اس کا اطلاق کیا گیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے