طاہر القادری کا 8 اگست کو پاکستان آنے کا اعلان

پاکستان میں جاری سیاسی ہل چل کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہرالقادری نے 8 اگست کو وطن واپس آنے کا اعلان کردیا۔

طاہر القادری نے بیرونی ملک مصروفیات منسوخ کرتے ہوئے پاکستان واپس آنے کا اعلان کردیا اور ایک مرتبہ پھر شریف خاندان کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا۔

سربراہ عوامی تحریک کی آمد پر 8 اگست کو پارٹی کارکنان ان کا لاہور ائر پورٹ پر استقبال کریں گے۔

یاد رہے کہ ملک میں سیاسی ہل چل کے حوالے سے حال ہی میں عوامی تحریک کے سربراہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں مطالبہ کیا تھا کہ باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لایا جائے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ان کا اپنے پیغام میں مزید کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد اس نظام کے خلاف ہے جس میں امیر اور غریب طبقے کے لیے علیحدہ قانون ہیں اور کمزور پر مزید دباؤ ڈالا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان آئین کے آرٹیکل 62، 63 کو ختم کرنے کے درپے ہیں تاکہ کرپشن کو محفوظ کیا جاسکے اور ان کے خلاف نااہلی کی تلوار نہ لٹکتی رہے۔

خیال رہے کہ رواں سال 11 جون کو پاکستان عوامی تحریک (پی ٹی اے) کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کینیڈیا سے لاہور پہنچے تھے جن کا استقبال عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے لاہور ایئرپورٹ کیا تھا۔

اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ پاناما جے آئی ٹی ملک کی حکمران جماعت کا الیکشن سیل ہے اور وہ مسلم لیگ (ن) کی الیکشن مہم تیار کررہی ہے، اس سے خیر کی توقع رکھنے والے پر حیران ہوں۔

سربراہ عوامی تحریک نے کارکنوں اور میڈیا سے خطاب کے دوران سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں عدل و انصاف کا قتل ہورہا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہر قسم کی پیشرفت روک دی گئی ہے۔

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ مرتے دم تک سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لیے قانونی جنگ لڑتے رہیں گے، ’سانحہ ماڈل ٹاؤن کے اصل قاتلوں کو اب تک طلب ہی نہیں کیا گیا، گذشتہ دسمبر سے عدالتوں میں تاریخ ہی نہیں مل رہی‘۔

یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں تحریک منہاج القران کے مرکزی سیکریٹریٹ اور پاکستانی عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا، مگر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے باعث 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 90 کے قریب زخمی ہوئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے