وزن کم کرنے کے دوران کی جانے والی غلطیاں

اکثر و بیشتر پاکستانی عوام صرف فوڈ لیبل (food label) پر غذائی اجزاء کو پڑھ کر ان کے بارے میں تمام معلومات جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں۔غذائیت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم میں سے اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم بہتر غذا کھا رہے ہیں مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔نیو یا رک یونیورسٹی کی ماہر نیو ٹریشنسٹ Samanth Hellerکا کہنا ہے کہ نیو ٹریشن کے بارے میں غلط روایات اور آدھا سچ مان لینا بہت آسان ہے۔ جسکی وجہ سے ہم صحت مند خوراک کھانے سے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔
درج ذیل وہ چند غلطیاں ہیں جو ہم سے سرزد ہوتی ہیں:
پہلی غلطی:
یہ سمجھ لینا کہ آپکا انتخاب بہتر ہے جبکہ اصل حقیقت کچھ اور ہے:
ہم لوگ پھلوں کا جوس اور سبزیوں کا سوپ پی کر سمجھتے ہیں کہ ہم بہتر غذا کھا رہے ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔جب ہم بازار سے کوئی کھانے کی مصنو عات خریدتے ہیں تو اسکا لیبل پڑھ کر ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے اندر بھی وہی اجزاء موجود ہیں جو کہ لیبل پر درج ہیں۔ لیکن ہمیں اس بات کا علم نہیں کہ کمپنی والوں نے اس میں وہ اجزاء ڈالے ہیں یا نہیں۔
اسی طرح بہت سے لوگ یقین رکھتے ہیں کہ سبزیوں کا سوپ پی لینے سے اُن کو اُتنی ہی غذائیت مل جاتی ہے جتنی ایک پلیٹ کچی سبزی کھانے سے ملتی ہے۔لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ سبزیوں کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔اور اُ ن کو پکانے کے دوران بہت سے غذائی اجزاء بھی ضائع ہو جاتے ہیں۔
ایک اور عام غلطی جو ہم کرتے ہیں ، وہ یہ ہے کہ ہم پھل کھانے کی بجائے اُس کا رس استعمال کرتے ہی۔ یہ بات سچ ہے کہ پھلوں کا جوس سوڈے سے زیادہ صحت مندانہ غذا ہے۔لیکن اس میں بہت زیادہ وسیع تعداد میں شکر ہوتی۔اور اس میں اتنی مقدار میں غذائی اجزاء نہیں پائے جاتے۔جتنے کہ ایک پورے پھل میں موجود ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے اگر آپ وزن کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو وزن کم ہونے کی بجائے بڑھ جائے گا۔کیونکہ ایک گلاس جوس پینے سے بھوک بھی کم نہیں ہوگی اورہمیں انرجی بہت زیادہ مقدار ہیں مل جائے گی،جس سے ہمارا وزن بڑھے گا۔
حل:
جب بھی ممکن ہو مکمل تازہ اور خالص غذا استعمال کریں ۔ اگر آپ کم مقدار میں کھائیں گے تو آپکو اُن سے اچھے اور بھرپور غذائی اجزاء ملیں گے۔لہذا آپ جب بھی ڈبے والی خوراک خریدیں گے تو اُس کے لیبل پر یقین نہ کریں کیونکہ اکژلیبل پر جو لکھا ہوتا ہے ۔ وہ اس کے اندر موجود نہیں ہوتا۔
دوسری غلطی:
کاربوہائیڈریٹ کے بارے میں شبہات:
جیسا کہ لوگ پہلے سمجھتے تھے کہ اگرہماری خوراک میں چکنائی نہیں ہوگی تو ہمیں کوئی جسمانی طاقت نہیں ملے گی۔ اسی طرح اب لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کاربوہا ئیڈریٹ والی خوراک ہم جتنی بھی کھالیں ہمارا وزن نہیں بڑھے گا۔اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔جبکہ کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہے۔
حل:
ماہرین خوراک کے مطابق اپنی خوراک سے کوئی بھی فوڈ گروپ نکال دینا مناسب نہیں ہے۔ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم پتہ چلائیں کہ ہمارے لیے کون سا کاربوہائیڈریٹ اچھا ہے اور کون سا اچھا نہیں ہے۔
تیسری غلطی:
بہت زیادہ کھانا:
ہمیں چاہیے کہ کوئی بھی مرغوب غذاء ضرورت سے زیادہ نہ کھائیں کیونکہ یہ ہمارے موٹاپے کاباعث بنے گی۔
حل:
ہمیں چایہے کہ ہم اپنی ضرورت کے مطابق خوراک کھائیں۔ پورشن سائز ز کا خیال رکھیں اور کبھی بھی ریسٹورنٹ کے پورشن سائزز کو اپنا سٹینڈر مت بنائیں کیونکہ وہ بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
چوتھی غلطی
بہت کم کھانا:
اگر آپ دن میں مناسب وقفوں کے ساتھ نہیں کھائیں گے تو آپ کے جسم میں شوگر (sugar)اور انسولین (insulin) کا تناسب بگڑ جائے گا۔ جوکہ آپ کے میٹابولزم (metabolism) کو کم کرے گا اورچکنائی کو زیادہ کردے گا۔اور یہ دونوں باتیں موٹاپے کاباعث بنتی ہیں۔
حل:
آپ کو چاہیے کہ کم سے کم چار گھنٹے کے بعد کچھ نہ کچھ ضرور کھائیں۔ایسا مناسب نہیں کہ کھانوں کے درمیان کچھ بھی نہ کھایا جائے۔
پانچویں غلطی:
بہت زیادہ سپلیمنٹ(supplements) لینا:
لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ وٹامن کی گولی ایک سپلیمنٹ ہے یہ اُس خوراک کا نعم البدل نہیں ہے جو آ پ نہیں کھاتے۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ وٹامن vitamin لینے سے آپکی صحت خراب ہوسکتی ہے۔ہمارے جسم میں سارے وٹامنز اور نمکیات آپس میں مل کر کام کرتے ہیں۔کسی کی کمی یازیادتی سے باقی وٹامنز بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
حل:
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ ایک سے زیادہ وٹامنز روزانہ نہیں لینی چاہیے۔ اپنی خوراک کے اندر اایک غذائی اجزاء کو بڑھانا یا کم کرنا مناسب نہیں۔ اپنے ڈاکڑ یا نیوٹریشنسٹ سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے۔
چھٹی غلطی:
ورزش کو نکال دینا:
ہم خوراک کھاتے ہیں،اُسے ہضم کرنے کیلیے روانہ مناسب ورزش کرنا ضروری ہے۔ یہ کام کوئی بھی گولی یہ خوراک نہیں کرسکتی۔
حل:
ورزش کو اپنی زندگی کا معمول بنائیں۔ یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ ورزش روزانہ ایک ہی وقت پرکریں۔ اگر آپ صبح نہیں کر سکتے تو آپ وہی ورزش شام کو بھی کرسکتے ہیں۔
ساتویں غلطی:
ہر اُس چیز پر یقین کر لینا جو آپ غذایئت اور وزن کم کرنے کے بارے میں پڑھتے ہیں:
صرف اس وجہ سے کہ کسی نے خوراک پر کوئی کتاب لکھی ہے تو آپ یہ نہ سمجھیں کہ وہ ماہر غذایئت ہے۔
اگر آپ کسی کتاب سے ہدایات لے رہے ہیں تو اس بات کو مدِنظر رکھیں کہ لکھنے والا ماہرِخوراک ہے؟کیا اُس کے پاس کویٔ جدید نیوٹریشن کی ڈگری ہے؟
ایک اور بہت اہم بات یہ کہ ماہرین کہتے ہیں کہ کوئی بھی ایسا ڈایئت پلان نہیں ہے جو ہر انسان کے لیے درست ہو،
حل:
بہتر یہی ہے کہ کسے ماہر نیوٹریشنسٹ کے پاس جائیں اور اُسی کی ہدایات پر عمل کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے