دنیا بھر کے ذہنی امراض میں سے سب سے زیادہ پائے جانے والا مرض ڈپریشن اور بے چینی (anxiety) ہے۔ ذہنی امراض دنیاوی آبادی کے ایک بہت بڑے حصے کے نہ صرف بہبود پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ انکے ہر فعل پربراہراست اثرانداز ہوتے ہیں۔ دنیا کے ماہرین خوف زدہ ہیں کہ موجودہ صورتحال میں جہاں دنیا کی آدھی آبادی کورونا وائرس کے باعث گھروں میں بند ہے، مستقبل میں ذہنی امراض کی شرح میں شدید اضافہ ہو سکتا ہے۔ لحاظہ ڈپریشن سے لڑنے کے لیے ہمیں نئی راہیں اپنانی ہوں گی۔ گزشتہ چند برس سے انسان کی غذا اور اسکی ذہنی کیفیت کے درمیان تعلق طبی اور سائنسی دنیا میں بہت دلچسپی پیدا کر رہا ہے۔ بہت سی ایسی تحقیقات سامنے آ رہی ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ صحت مند غذا کا استعمال ڈپریشن کے خطرے کو کم کر دیتا ہے۔چنانچہ یہ بات کہنا مناسب ہو گی کہ غذائیت سے بھرپورغذا نہ صرف آپکے جسم کی نشونما کے لیے اہم ہے بلکہ آپ کی ذہنی نشوونما کے لیے بھی ضروری ہے۔لہذا سائنس دانوں اور محققین نے ایک نئی اصطلاح کو جنم دیا ہے جسے غذائی نفسی کہتے ہیں۔
کولمبیا یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر Drew Ramsy Md کے مطابق غذا بالقویٰ ایک بہت طاقتور وسیلہ ہے۔ عوام کو انکی غذا کا صحیح طریقہ کار بتا دینے سے نہ صرف انکی ذہنی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ نفسیاتی امراض کے خطرے کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔ یہ سمجھ لینا کہ ڈپریشن اور بے چینی صرف جوان اور بالغ لوگوں کی بیماری ہے بالکل غلط ہو گا۔ تقریباً تمام نفسیاتی امراض میں سے نصف کا آغاز لڑکپن کی عمر سے شروع ہو جاتا ہے۔ بہت سی ایسی تحقیقات سامنے آئی ہیں جن میں جب غذائیت سے بھرپورغذا استعمال کرنے والے لڑکپن کی عمر کے بچوں کا موازنہ ان بچوں سے کیا گیا جو غیر متوازن غذا کا استعمال کرتے ہیں تو ڈپریشن کا خطرہ 80 فیصد بڑھ گیا اسی طرح Adhd کا خطرہ 50 فیصد بڑھ گیا۔
غذائیت سے بھرپور غذا ہماری ذہنی نشونما کے تحفظ کی ضامن ہوتی ہے۔ اور اسکے برعکس غیر متوازن اور غیر معیاری غذا کا حصول نفسیاتی بیماریوں خاص طور پر ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ ہم جو کھاتے ہیں وہ ہماری قوت مدافعت پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ہمارے genes کے کام کرنے کی صلاحیت پر اثر ڈالتا ہے اور خاص طور پر ہماری جسمانی اور نفسیاتی بیماریوں سے نمٹنے کی صلاحیت پر اثر کرتا ہے۔ متوازن غذا کے حصول کے لیے سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ کم سے کم calories میں زیادہ سے زیادہ غذائیت کے حصول کو یقینی بنائیں.درج ذیل چند وہ غذائیں ہیں جو نفسیاتی بیماریوں کے علاج میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں.
بی وٹامن: اگر آپکے جسم میں وٹامن بی 12 کی مقدار کم ہے تو آپ کو ڈپریشن جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ تحقیقات یہ بات ثابت کر چکی ہیں کہ جسم میں folate کی کمی انسان کے موڈ mood پر منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔ مرغی وٹامن بی 12 حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اسکے علاوہ مچھلی، مٹن، بیف، انڈہ، دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء بھی وٹامن بی 12 سے بھرپور ہوتی ہیں۔
آئرن: انیمیا (anemia) ایک ایسی بیماری ہے جس میں آئرن کی مقدار خون میں کم ہو جاتی ہے۔ اگر کسی کو انیمیا ہے تو اسے ڈپریشن ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ بکرے اور بڑے جانور کا گوشت آئرن کے حصول کا سب سے اچھا ذریعہ ہے۔ کلیجی میں آئرن کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اسکے علاوہ لال لوبیا میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ سبزیوں میں شملہ مرچ اور مٹر آئرن کی مقدار کے حوالے سے سر فہرست ہیں۔
اومیگا 3 : اگر آپ اپنے جسم کو یہ صحت مند Fatty acids فراہم کر دیں گے تو نہ صرف آپکا موڈ mood بلکہ آپ کی یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت میں بھی بہتری آئے گی۔
ایسی بہت سی تحقیقات کی گئی ہیں جن میں جیل کے قیدیوں کو کھانے کے ساتھ اومیگا 3 کے supplements دیے گئے۔ تحقیقات سے یہ بات عیاں ہوئی کہ جو قیدی ان کا استعمال روز کر رہے تھے ان میں تشدد کا مادہ ان کے برعکس کم تھا جو یہ نہیں استعمال کر رہے تھے۔
مچھلی اور اخروٹ میں اومیگا 3 کی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔
زنک (zinc): زنک ایک ایسا منرل (mineral) ہے جو آپکے جسم کو کسی بھی دباؤ سے نمٹنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر آپکی غذا میں زنک شامل نہیں تو آپکو ڈپریشن ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ زنک ہمیں اناج مثلاً گندم ، جو کے استعمال سے مل سکتا ہے۔ اسکے علاوہ دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی اشیاء میں بھی زنک کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے۔
کاربو ہائیڈریٹ: جسم میں refined CHO کی مقدار کی زیادتی نہ صرف ذیابیطس اور موٹاپے کی طرف لے کر جاتے ہیں بلکہ ڈپریشن ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں بہت سے سائنس دان اور محققین اس بات کو ثابت کر چکے ہیں کہ refined CHO کا زیادتی سے استعمال آپ کے موڈ پر منفی اثرات مرتب کرتا۔ Refined CHO سے بنی ہوئی اشیاء میں بیکری کی اشیاء مثلاً کیک، بسکٹ، پیسٹری، پیزا، برگر، ںازاری مشروبات، چپس وغیرہ شامل ہیں۔
پروبایوٹکس: probiotics کا استعمال ہماری بڑے آنت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ ایسی غذائیں جو یہ فراہم کرتی ہیں وہ ہماری بڑی آنت کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ ہمیں ڈپریشن سے بچاتی ہیں اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت پر بھی مثبت اثرات ڈالتی ہیں۔ دہی اسکے حصول کے بہترین ذریعہ ہے۔
حال ہی میں کی گئی چند تحقیقات یہ بات ثابت کرتی ہیں کہ چینی کا زیادہ استعمال schizophrenia کی علامات کو بڑھا دیتا ہے۔ لہذا چکنائی اور چینی سے بھرپور غذا نہ صرف آپکے جسم کے لیے بلکہ آپ کے ذہن کے لیے بھی مضر ہے۔ یاد رہے کہ تمام تحقیقات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بات کہنا مناسب ہو گی کہ متوازن اور غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال آپکے نفسیاتی علاج کا حصہ بن سکتا ہے۔ لیکن یہ دوا کی جگہ نہیں لے سکتا۔ اگر آپ کسی قسم کی نفسیاتی بیماری کے لیے کوئی دوا لے رہے ہیں تو اسکے ساتھ ذہنی نشونما کے لیے ایک معیاری اور متوازن غذا کا حصول بھی ضروری ہے۔