بچےنے ہاتھ کیوں کاٹا، مولوی گرفتار، مقدمہ درج

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقے حجرہ شاہ مقیم میں ایک امام مسجد کو علاقے میں خوف و ہراس پھیلانے اور تشدد کو ہوا دینے کےالزام میں حراست میں لیا گیا ہے ۔

حجرہ شاہ مقیم تھانے کے ایس ایچ او نوشیر احمد کاٹھیا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ امام مسجد کا نام شبیر احمد ہے ۔ پانچ دن پہلے علاقےمیں منعقد کروائی گئی ایک محفل میلاد کے دوران شبیر احمد نے حاضرین سے سوال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ نماز ادا نہ کرنے والا شخص پیغمبر اسلام سے محبت کا دعویدار نہیں ہو سکتا ۔ جو نماز نہیں پڑھتا وہ ہاتھ کھڑا کھڑے۔‘

جس پر حاضرین میں بیٹھے ہوئے ایک پندرہ سالہ بچے انور نے ہاتھ کھڑا کر دیا ۔ پولیس کے مطابق انور کے آس پاس موجود لوگوں نے اس پر الزام عائد کیا کہ وہ پیغمبر اسلام کی مخالفت میں ہاتھ کھڑا کر بیٹھا ہے ۔ جس کے بعد نویں جماعت کے طالبعلم ، انور نے اعلان کیا کہ ’میں اپنا وہ ہاتھ تن سے جدا کر دوں گا جو پیغمبر اسلام کی مخالفت میں اٹھا ہے۔‘
[pullquote]
اس ساری صورتحال کا سبب وہ امام مسجد ہی تھا۔ اگر وہ تقریر نا کرتا اور اس قسم کا سوال نا اٹھاتا تو بات یہاں تک نا پہنچتی۔ اسی وجہ سے اس پر مقدمہ ہوا ہے اور اب اسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔
مقامی پولیس افسر نوشیر احمد
[/pullquote]
ایس ایچ او نوشیر احمد کاٹھیا کےمطابق ’انور کو کسی نے اس قدم پر مجبور نہیں کیا تھا اور اس نے شرمندگی میں اپنے والدین کو سوتا پا کر رات کے اندھیرے میں یہ قدم اٹھایا ۔ جس کا مقصد محض پیغمبر اسلام سے محبت جتلانا تھا۔‘

نوشیر احمد کا کہنا ہےکہ انور کے ہاتھ کاٹ لینے کا واقع پانچ دن پہلے ہوا تھا لیکن اس خبر کے علاقے میں پھیلتے ہی لوگوں میں خوف و ہراس کا یہ عالم تھا کہ والدین نے اپنے بچوں کو مدرسے اور سکول بھیجنا بند کر دیا ۔ نوشیر احمد کےمطابق حجرہ شاہ مقیم ایک چھوٹا سا علاقہ ہے جہاں خوف کےباعث لوگوں کی دکانیں اور کاروبار کے ساتھ معمول کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں ۔

’اس ساری صورتحال کا سبب وہ امام مسجد ہی تھا۔ اگر وہ تقریر نہ کرتا اور اس قسم کا سوال نہ اٹھاتا تو بات یہاں تک نہ پہنچتی۔ اسی وجہ سے اس پر مقدمہ ہوا ہے اور اب اسے گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔‘

نوشیر احمد کاٹھیا کے مطابق شبیر احمد ولد نذیر احمد قوم کھوکھر پر سرکار کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 324 اور انسداددہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اسے حراست میں لے لیا گیا ہے ۔

پولیس کا کہنا ہےکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت حکام اس مقدمے کی تفتیش کر رہے ہیں اور امام شبیر احمد انسداد دہشت گردی فورس کی حراست میں ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے