اسلام آباد پریس کلب میں سعدیہ کوثر اپنے 4 بچوں اور اپنے خاوند کے لئیے انصاف کے لئیے حکام بالا تک آواز پہنچانے کے لئے پہنچی،ان کا الزام تھا کہ ان کے خاوند کو جھوٹے اور بے بنیاد الزام میں گرفتار کیا گیا پھر ان سے رشوت کے طور پر 2 لاکھ روپے لئے گئے.
ان کا الزام ہے کہ23 نومبر2016 کو ان کے شوہر پولیس کی تحویل میں تھے تو ان کے ماموں جو ان کے سسر بھی لگتے ہیں ان کے گھر اپنے 4 ساتھیوں کے ساتھ آئے اور ان کے بچوں کو ماراپیٹا اور ان کے ساتھ ادریس نامی شخص نے زبردستی کی اور ان کے ماموں نے ان کی فلم بنائی اورپھر پڑوسیوں کے پہنچنے پر دھمکی دے کر بھاگ گئے کے اگر کسی کو بتایا تو فلم انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کر دیں گے.
ان کا پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہنا تھا کہ جب مقدمہ درج کرانے تھانہ ملت ٹاؤن فیصل آباد گئیں تو پہلے انہوں نے مقدمہ درج کرنے کے لئیے 37000 لئیے اور پھر ملزمان بھی نہ پکڑے اور الٹا مجھے اور میری فیملی کو تنگ کیا جا رہا ہے کہ مقدمہ واپس لو .
ان کا الزام تھا کہ تھانہ ملت ٹاؤن کا تھانے دار افضل چیمہ ملزمان سے ملا ہوا ہے اور ہم کو فون کر کہ تنگ کر رہا ہے کہ مقدمہ واپس لو ان کا الزام یہ بھی تھا کہ میرے گواہوں کو ڈرایا دھمکایا گیا ہے اور ان کو منع کیا گیا ہے کہ گواہی نہیں دینی کسی بھی صورت وگرنہ نتائج بھگتنے کے لئیے تیار رہو.
ان کا کہنا تھا کہ جایئداد کے حصول کے لئیے سبھی ہمارے دشمن بنے ہوے ہیں اور ہماری جان کو خطرہ ہے اس لئیے ہم گھر سے بھی نکلے ہوئے ہیں.ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں مقدمہ واپس لینے کے لیے.
سعدیہ کوثر اپنے شوہر اور 4 کم سن بچوں کے ساتھ چار دیواری اور اپنے لئے انصاف کی بھیگ مانگ رہی ہے.انہوں نے اپنے وکیل کی مدد سے ملزمان کی دیگر مقدمات کی کاپیز بھی دیکھائی ملزمان نشہ .ڈکیتی. فحائش فلمیں بناکر بلیک میلنگ کرنا اور دیگر کئی مقدمات میں مطلوب ہیں،مگر پولیس ہے کہ ان کو بچانے کے لئے الٹا مظلوم کو تنگ کر رہی ہے.
سعدیہ کوثر کا مطالبہ ہے کے اس فوری انصاف دلایا جائے .