یہودیوں نے مسلمانوں کو افطاری کرائی اور نماز پڑھائی

آصف خان

لندن

۔ ۔ ۔

 سبو

لندن کے شمال مغربی علاقے میں تاریخ میں پہلی بار یہودیوں کی عبادت گاہ میں مسلمانوں کے لیے اِفطار کا اہتمام کیا گیا ہے۔

لندن کے علاقے گولڈرز گرین میں مسلمانوں اور یہودیوں نے نہ صرف افطار ساتھ کیا بلکہ ساتھ وقت بھی گزارا۔

اِس طرح کي تقاريب کا مقصد دونوں مذاہب کے لوگوں کو قريب لانا ہے۔

امریکی ریاست ورجینیا کے شہر پرسٹن میں مسلم اور یہودی کیمونٹی کے درمیان عدیم النظیر باہمی تعلق دیکھنے میں آیا کہ جب نمازیوں کی بہت بڑی تعداد کے باعث مسلمانوں نے رمضان المبارک کے دوران یہودی معبد میں نماز جمعہ ادا کی۔ عام دنوں میں جمعہ کے دوران نمازیوں کی تعداد چار ہزار ہوتی ہے جو رمضان میں بڑھ کر پانچ ہزار ہو جاتی ہے۔2009 سے ایک معبد میں مسلمان نماز ادا کر رہے ہیں ۔

امریکی شہر پرسٹن میں مسلم کمیونٹی کی مسجد سے چند منٹ کی ڈرائیو پر ہزاروں مسلمان یہودی معبد میں نماز ادا کر رہے ہیں۔ اس موقع پر آپ کو آسمانی صحیفے تورات کے نسخے اور زکوۃ جمع کرنے کے لئے رکھے گئے باکس ایک ساتھ پڑے دکھائی دیں گے۔ نیز، نماز کے لئے بنائی گئی صفوں کے پیچھے دیواروں پر یہودی مذہب کی مقدس علامات نمایاں نظر آ رہی ہیں۔

اس علاقے کے رہائشی مسلمان یہودی معبدوں اور عیسائی گرجا گھروں میں کئی سال سے نماز ادا کر رہے ہیں۔ ایک امام مسجد نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "یہودی عبادت خانوں میں مسلمانوں کا نماز ادا کرنا مغربی معاشرے میں مسلمانوں اور دوسرے مذاہب کے درمیان خوشگوار تعلقات پر دلالت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودی عبادت گاہوں میں چونکہ بت وغیرہ نہیں رکھے ہوتے، اسی لئے ان میں کسی دوسری جگہ کی نسبت نماز ادا کرنا زیادہ مناسب ہے۔

علاقے کے ایک سرکردہ یہودی ربی کا کہنا ہے کہ مسلمانوں سے تعاون دراصل یہودی کمیونٹی کی تعلیمات سے ہم آہنگ ہے۔

مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان سیاسی اختلافات کے باوجود ورجینیا میں آپ کو دونوں کمیونیٹز کے درمیان تعاون کی غیر معمولی مثالیں دیکھنے کو ملیں گی۔ ان میں مذاہب کے درمیان بحث و مباحثے کی نشتوں سے لیکر یہودیوں کے تعطیلاتی تہوار "پاس اوو” کے موقع پر مساجد میں افطار پارٹیاں شامل ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے