قصورمیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی پاکستان کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے،
قصور کے علاقے گنڈا سنگھ والا میں ایک گینگ تقریبا دس سال سے بچوں کو نہ صرف جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا ہے بلکہ ان کی ویڈیو بناکر بچوں کے والدین کو بلیک میل بھی کر رہا ہے۔
زیادتی کے شکار والدین سے بلیک میل کرکے لاکھوں روپے بھی بٹورے گئے۔تحقیقات سے اب تک280 بچوں سے زیادتی کی 400 ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔گینگ میں 25 سے زائد لوگ شامل ہیں ۔
پنجاب چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ہیڈ صبا صادق نے اس اسکینڈل کو بچوں سے زیادتی کا ملکی تاریخ کا سب سےبڑا اسکینڈل قرار دیا ہے ۔
یہ واقعات خاموشی سے چلتے رہتے اگر قصور کے اہل علاقہ بچوں سے زیادتی پر گھروں سے باہر نہ نکلتے۔ واقعہ تب سامنے آیا جب گذشتہ ہفتے زیادتی کا شکار ایک بچے کے والدین اور اہل علاقہ نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور پولیس کے عدم تعاون پر پولیس سے مڈبھیڑ ہوگئی ، اس تصادم میں پولیس آفیشلز سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے ۔
جب میڈيا کی نظر اس ایشو پر پڑی تو پتہ چلا کہ عرصہ دراز سے یہاں بچوں سے زيادتی کے واقعات ہورہے ہيں ، نہ صرف بچوں سے زیادتی کی جاتی ہے بلکہ انہیں ایک دوسرے کے ساتھ بھی بدفعلی پر مجبور کیا جاتا ہے ، ان کی فلمیں بنائی جاتی ہيں اور پھر عزت کا
بھر م رکھنے کے لیے ان کے والدین کو بلیک میل کیاجاتاہے ۔
کئی واقعات میں بچے خود بھی اپنے گھروں سے زیورات چوری کرکے ان بلیک میلرز کو دے چکے ہیں۔ایک متاثرہ بچے کی ماں نےبتایا کہ اس نے زیادتی کا شکار بچے کی ویڈیو ضائع کرنے کے لیے بلیک میلرز کو اپنا زیور بیچ کر چھ لاکھ روپے ادا کیے ۔
ایک دس سالہ بچے کا کہنا ہےکہ وہ گن پوائنٹ پر ان کرمنلز کی زیادتی کا شکار ہوا۔
ایک اور متاثرہ بچے کی ماں کا کہنا ہے اس گاؤں میں ہر بچہ ان کرمنلز کی زیادتی کا شکار ہوچکا ہے ۔
ایک اور لڑکے کا کہنا ہے دوہزار چھ میں جب وہ نو سال کا تھا تو اس گینگ کے ہتھے چڑھا اور زیادتی کا شکار ہوا ۔
ایک اور دس سالہ بچی کے والدین کا کہنا تھاکہ ان کی بچی کو اسکول یونیفارم میں زيادتی کا نشانہ بناکر فلمایا گیا پھر انہیں بلیک میل کرکے دس لاکھ روپے ہتھیائے گئے ، لیکن پھر اس گینگ نے ان کی بچی کی ویڈیو ضائع نہیں کی ۔
ایک بچے نے بتایا کہ گینگ میں شامل شیرازی نامی شخص اسکائپ پر بیرون ملک کسی کو ویڈیو فراہم کرنے اور اس کے بدلے رقم کا کی بات کررہا تھا ۔
حیران اور افسوسناک بات یہ ہے کہ پنجاب حکومت اور پنجاب پولیس کے اعلیِ افسران کو اس سارے واقعے کا پہلے سے علم تھا اور مسلم لیگ ن کا ایم پی اے ملک سعید اس سارے دھندے میں ملوث تھا
شاید وزیر اعلیِ پنجاب اب میڈیا کے سامنے اپنی خطابت اور دکھی انداز میں بیٹھنے کی ایکٹنگ کریں تاہم اس قوم کو مزید بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا ۔ ہو سکتا ہے کہ پنجاب حکومت جان بوجھ کر کمزور کیس بنا کر اپنے ایم پی اے کو بچا لے ۔