متحدہ قومی موومنٹ نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے استعفے فی الفور منظور کئے جائیں ۔
ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن کے ارکان نے جمعہ کی رات ایک مشترکہ ہنگامی اجلاس کے بعد اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پوری پارٹی نے متفقہ فیصلہ کیا کہ حکومت کو ایم کیوایم ارکان کے استعفے ہر قیمت پر تسلیم کرنا ہوں گے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ
آج کے بعد ایم کیوایم کے ایک ایک منتخب رکن کو تینوں ایوانوں سے مستعفی سمجھا جائے۔
ایم کیو ایم نے آخری حربے کے طور پر گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ سے استعفے دے دیے تھے،جس کے بعد جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیاں ثالثی کا بیڑا اٹھایا لیکن وہ ناکام ہو گئے ۔
ایم کیو ایم نے اج اپنے اعلامیہ میں مزید کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے کراچی دورہ میں پارٹی کی شکایات سننے سے انکار کر کے مولانافضل الرحمان کے ثالثی کردار کی قدر نہیں کی۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمان ، ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے ثالث کی حیثیت سے مزیدزحمت نہ کریں۔
ایم کیوایم کا کہنا ہے کہ و ہ عارضی طورپر پارلیمانی سیاست سے الگ ہوکر ’اپنی تمام تر توجہ صوبے کے قیام اورفلاحی سرگرمیوں پر مرکوز رکھے گی‘۔
رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم کی جانب سے رشید گوڈیل کی عیادت کیلئے اسپتال نہ جانے پر بھی افسوس ظاہر کیا۔
قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں واضح کیا تھا کہ وہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسی طرح کے ایک معاملہ میں فیصلے کو سامنے رکھتے ہوئے ایم کیو ایم ارکان کے استعفی منظور نہیں کر رہے۔ایاز صادق کے مطابق، وہ استعفے قبول کرنے سے پہلے تصدیق کریں گے کہ آیا ایم کیو ایم ارکان نے کسی دباؤ کے تحت یا پھر اپنی مرضی سے ایوان چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔