گزشتہ ہفتے کراچی کے تعلیمی ادارے اقرا یونیورسٹی میں میں دو روزہ انٹرٹینمنٹ اینڈ پروڈکشن کانفرنس ’فوکس پی کے‘ کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری سے تعلق رکنھے والی نامور شخصیات کے علاوہ صنعت سے وابستہ دیگر افراد، طالبعلموں اور میڈیا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فوکس پی کے کا آغاز گزشتہ سال کیا گیا تھا۔ کانفرنس کی روح رواں اداکارہ عتیقہ اوڈھو کے مطابق اب یہ کانفرنس سال منعقد کی جائے گی جس کا مقصد پاکستان میں انٹرٹینمنٹ کی صنعت میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے موقعوں کو فروغ دینا اور نئے ٹیلنٹ کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کی انٹرٹینمنٹ اور شوبز کی صنعت میں گرانقدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں معروف صحافی، لکھاری اور جیو ٹی وی کے صدرعمران اسلم اور عظیم فنکارہ بشریٰ انصاری کو ایوارڈز دیے گئے۔ عمران اسلم آج کل علیل ہیں اس لیے ان کا ایوارڈ ان کے دیرینہ دوستوں اداکار عثمان پیرزادہ اور موسیقار ارشد محمود نے وصول کیا، جبکہ بشریٰ انصاری نے ہم نیٹ ورک کی صدر سلطانہ صدیقی سے ایوارڈ حاصل کیا۔ افتتاحی سیشن میں بچوں نے رنگا رنگ گیت پیش کیے خاص طور پر ’دل دل پاکستان‘ سے سامعین بہت محظوظ ہوئے۔
فوکس پی کے کے پہلے روز دوپہر ایک بجے سے شام چھہ بجے تک انٹرٹینمنٹ کی صنعت میں موجود سرمای کاری کے مواقع، نئے ٹیلنٹ اور دیگر غور طلب مسائل پر پانچ مختلف مباحثوں کا اہتمام کیا گیا۔ کانفرنس میں بیک وقت دو سیشنز رکھے گئے تھے جن میں حصہ لینے والے نمایاں فنکاروں میں ارشد محمود، عثمان پیرزادہ، حمید شیخ، عائشہ عمر، عتیقہ اوڈھو، مصباح اسحاق، شہزاد رائے، عدیل حسین، ژالے سرحدی، احسن خان اور مشتاق چھاپڑا شامل تھے۔
پہلے سیشن کے موضوع میں ’موسیقی: ماضی اور حال‘ میں موسیقار ارشد محمود، آصف نورانی، گلوکارہ ریچل وکاجی، کمپوزر سہیل جاوید، اور سہیل ہاشمی نے گزشتہ چند برسوں میں موسیقی کی صنعت میں ہونے والی نمو پر روشنی ڈالی اور مزید ترقی پر اپنی رائے دی۔
اس کے ساتھ ہی دوسرے ہال میں ’لپٹن۔ چھوٹو کیس اسٹڈی:کارپوریٹ اور سماجی سیکٹر کی شراکت داری‘ کے عنوان سے سیشن کا جاری تھا جس میں شرکا نے اتفاق کیا کہ کارپوریٹ سیکٹر کے تعاون سے ملک کے دو سے ڈھائی کروڑ غریب بجوں کی زندگیوں پر مثبت تبدیلی رونما کی جاسکتی۔ اس موقع پر لپٹن پاکستان کی نمائندہ نمرہ خان نے اعلان کیا کہ انہوں نے حال ہی میں ٹی سی ایف کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں ۱۱۰ اسکول قائم کیے جائیں گے۔
اگلے دو سیشنز میں پہلے سیشن کا موضوع ’ ٹیلنٹ مینجمنٹ: فنکار کے حقوق‘ تھا جس میں اداکاروں اور پروڈیوسز کی طرف سے ضابطہ اخلاق (بشمول معاوضوں کی ادائیگی کا شیڈول اور اداکاروں اور پروڈیوسرز کی ٹائمنگز) پر بات کی گئی ۔ سیشن کی معاونت کرنے والی اداکارہ یاسرہ رضوی کرہی تھیں۔ معروف اداکار عدیل حسین نے ضابطہ اخلاق کو بین الاقوامی معیار پر لانے کی تجویز دی اور کہا ’ہمارا فوکس برابری کی سطح پر ہونا چاہیے اور ایک دوسرے پر اعتماد کرنا چاہئے تاکہ شکایات کو صحیح سمت میں درست کیا جاسکے۔‘
درمیانی سیشنز میں سے دوسرا ’لائسنسنگ اورسینسرشپ‘ کے موضوع پر تھا جس کی معاونت عتیقہ اوڈھو کررہی تھیں۔ انہوں سینسر بورڈ کی جانب سے شعیب منصور کی فلم ’ورنہ ‘ پر قدغن لگانے کی مخالفت کی اور اسے غیر ضروری قرار دیا۔ پنجاب سینسر بورڈ کے وائس چیئرمین عثمان پیرزادہ نے کہا کہ وہ فلم سینسر کے حوالے سے رائج اصولوں اور قواعد و ضوابط کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم کسی فلم کو سینسر کرتے ہیں اور اختلاف رائے سامنے آتا ہے تو ایسی صورت میں ہم فلم کو فلم کورٹ بھیج دیتے ہیں جہاں ووٹنگ پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ عثمان پیرزادہ کا کہنا تھا کہ ان کی سمجھ سے باہر ہے کہ کہ میڈیا پر یہ تشہیر کیوں کی جارہی تھی کہ فلم پر کوئی پانبدی وغیرہ لگائی گئی ہے۔
آخری سیشن ’فلم سازی: اسکرپٹ سے اسکرین تک‘ کی معاونت ٹیلیویژن اور تھیٹر کے اداکار راشد سمیع نے کی۔ سوال جواب کے دوران سنی پلیکس سینام کے مالک محسن یاسین نے کہا کہ رائترز اور دائریکٹرز کو ایسی فلمیں بنانی چائں جو عوام کو زیادہ سے زیادہ اپیل کریں بعد ازاں اس مواد کو دیجیٹل بھی ہونا چاہیے۔ محسن یاسین کا کہنا تھا کہ اگر آپ اچھی فلمیں بنائیں گے تو لوگ ۶۰۰ روپے کا ٹکٹ بھی خرچ کرنے کے لیئے تیار ہوں گے ۔ اس موقع پر فلم کیک کے ڈائریکٹر عاصم عباسی نے کہا کہ ’میں نے اپنی پہلی فلم پاکستان میں بنائی اور یہ تجربہ توقعات سے زیادہ بہتر او خوشگوار رہا۔ عاسم عباسی کے مطابق انہوں نے تین ماہ کا عرصہ اپنے اداکاروں کے ساتھ ریہرسل پر صرف کیا تاکہ فلم کی بہتر ڈویلپمنٹ میں ہوسکے۔
کانفرنس کے دوسرے روز آٹھ منتخب شدہ مختصر فلموں کی سکریننگ کی گئی۔ اختتامی سیشن میں پاکستان کی معروف اداکارہ اور ہدایات کارہ ثمینہ پیرزادہ اور بین الاقوامی شہرت یافتہ یدایت کار اور پروڈیوسر شعیب منصور کو ان کی انٹرٹینمنٹ کی صنعت میں خدمات کے اعتراف میں خصوصی اعزازات دیے گیے۔