مولانا فضل الرحمان کے ترجمان جان اچکزئی نے جے یوآئی سے علاحدگی کا اعلان کر دیا ۔

فضل الرحمان جان اچکزئی

جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی ترجمان اور جے یو ائی کے سر براہ مولانا فضل الرحمان کے قریبی ساتھی جان اچکزئی نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

انہوں نے کہا کہ انکا جے یو ائی میں اچھا وقت گذرا جس میں انہیں مولانا فضل الرحمان کی بھر پور حمایت اور سر پرستی حاصل رہی۔

آئی بی سی اردو سے گفت گو کر تے ہوئے جان اچکزئی نے کہا کہ کہا انہوں نے ہر فورم پر جے یو ائی کا موقف اپنی انتہائی صلاحیت کے مطابق پیش کیا اور تقریباً تن تنہا ہر سیاسی جماعت کی جانب جے یو ائی پر ہونے والی ہر تنقید کا بھر پور جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نےمولانا فضل الرحمان کو ایک جہاندیدہ اور محب وطن سیاست دان پایا اور ان سے بہت کچھ سیکھا۔ تاہم پارٹی کے دوسرے رہنما انکے (جان اچکزئی) کے موقوف کو سمجھنے سے قاصر نظر آئے اور بعض رہنماؤں نے انکے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ شروع کردیا جسکا انہیں دلی دکھ ہوا۔ یہ دکھ ذاتی سے زیادہ اس بات کا ہے کہ انکی ذات کو ھدف تنقید بنانے سے پارٹی کو نقصان پہنچ رھا ہے۔

جان اچکزئی نے کہا انہوں نے پارٹی کے اندر بعض پارٹی رہنماؤں کی جانب سے منفی اور بلا جواز مہم کے حوالے سے بات کی ، تاھم یہ سلسلہ نہیں روک سکا۔ ان حالات میں کہ جب اپنی پارٹی کے رھنما انکے ساتھ نہیں دے رہے تو انکے لیے مشکل ہے کہ پارٹی کے ترجمان کے طور پر میڈیا یا کسی بھی دوسرے فورم پھر اپنا کردار ادا کر سکے۔
فضل الرحمان عمرہ جان اچکزئی
انہوں نے کہا کہ وہ کافی سوچ بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ جے یو ائی کے ان رہنماؤں کے ساتھ چلنا تقریباً نا ممکن ہو گیا ہے اور وہ پارٹی کے کسی رہنما کیلیے کوئی مشکل پیدا نہیں کرنا چاہتے۔ اور دُکھی دل کے ساتھ علیحدگی آختیار کررہے ہیں ۔

جان اچکزئی نے کہا کہ وہ جے یو ائی کے تمام کاکنوں اور بہی خواھوں کا تہہ دل سے شکر گذار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ مولانا فضل الرحمان کی صحت اور درازی عمر کیلیے دعاگو ہیں اور انکی نیک تمنائیں ساتھ ہیں ۔
فضل الرحمان امریکی سفیر

جان اچکزئی نے جے یوآئی کو مسجد اور مدرسے سے نکال کر عوام میں لایا اور وہ جے یو آئی کا موقف مغربی دنیا اور لبرل طبقے تک پہچانے میں مولانا فضل الرحمان کے اہم معاون بنے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے