واہ قلم واہ! آفرین ہے،،،، آفرین ہے تیرے نوک پہ ابھرتے ہوئے لفظوں پہ، آفرین ہے تیری غیرت کی نتیجے میں کسی کاغذ کے ماتھے کا جھومر بننے والی تحریروں پہ۔۔!
ایک التجاء کرنی تھی،،، تو لکھ مگر ظلم نہ کر، انسانی اقدار کا گلا تو نہ گھونٹ، دنیا میں سیکھنے سیکھانے کے عمل کو جامد و ساکت تو نہ کر۔
ایسی رسمیں مت قائم کر کہ ہماری آنے والی نسلیں ڈیڑھ اینٹ کی اپنی مسجد بنا کہ بیٹھی ہوں۔ تو لکھ، میری دعا ہے تجھے ہر دم جام وصل نصیب ہو، کاغذ کا نرم نازک بدن تیری نظر، خدا تجھے دوام بخشے، تیری محبتیں پروان چڑھیں مگر یہ ظلم نہ کر ہماری ڈوبتی ناؤ کو بھنور کی طرف مت دھکیل۔
یہ دیکھو ابھی تم نے موم بتی جلانے پہ اعتراض کیا!
دلائل دیئے؟
دلائل؟ وہ دلائل تھے؟
کیا کہا وہ ہماری تہذیب نہی انگریزوں کی تہذیب ہے، ملکہ برطانیہ کہ مرنے پہ جلائی گئی تھیں؟
بھائی، ایسا ہے کہ آپ پہلے اپنی تہذیب تو وضع کرلو، عربوں اور ہندوستانیوں کی تہزیبوں سے چیزیں مستعار لئے پھرتے ہو یہ تو واضع کرلو کہ تمہاری اصل میں تہزیب ہے کیا؟ دوسروں کو طعنے دینے والے اس بات کو یاد رکھیں کہ ہم آج تک عرب کی تہذیب کو دین کہ نام پہ فروغ دیتے آئے ہیں۔
ہمارے دین میں کسی کے مرنے پہ موم بتیاں نہی جلائی تھیں!
اچھا اعتراض ہے بھائی۔ تب تو پھول بھی نہی چڑھائے جاتے تھے۔ تب تو عورتیں بھی ایسے لاش کے گرد جمع ہو کے بین نہی کرتی ہونگی جیسے آج کرتی ہیں۔ تب تو تنبو بھی نہی لگائے جاتے ہونگے۔
کسی کے مرنے پہ موم بتیاں جلانے میں اعتراض کیا ہے، کوئی دینی قباحت ہے شرک ہے یا کسی کی وہ مذہبی نشانی ہے؟
نبیﷺ مدینہ شریف تشریف لے گئے دیکھا لوگ وہاں پانی سے استنجا کرتے تھے پسند فرمایا اور اسے اپنا لیا۔ نبیﷺ اگر نہ کرتے تو شائد آج پانی سے استنجا کرنے والوں کو سیکولر اور مغربی تہذیب شدہ کہا جاتا؟؟
موم بتی جلانا ایک پیغام ہے کہ جو بندہ گزر گیا اسکی خدمات سے اجالا ہوگا، روشنی پھیلے گی۔ اب اس میں کیا قباحت ہے ذرا مجھے بھی سمجھا دیں؟؟
مجھے سمجھ نہی آتی احباب کو چڑ موم بتی سے ہے یا اجالے سے؟؟ یا پھر ہمیں اندھیروں میں رہنے کی عادت ہوچکی ہے؟
ہم نے مغرب سے کیا کچھ نہی لیا؟؟ اسلحے، جنگی جہازوں، گاڑیوں سے لے کر گھر میں استعمال ہونے والی ٹوٹی تک انکی مرہون منت ہے۔ (التجاء ہے کہ اب حضرات یہ مت ثابت کرنے نہ نکل پڑیں کہ ٹوٹی ابن فرناس کی ایجاد ہے)
ہمت کرو پہلے ٹوٹیوں پہ ہاتھ صاف کرو پتہ چلے کتنے مشرقی ہو۔ جن گاڑیوں پہ سفر کرتے ہو، یہ کنگھیاں چائنہ سے آتی ہیں۔ مصالحے انڈیا کہ استعمال کرتے ہو، کریمیں بھی انڈیا سے آتی ہیں کسی کو سیکولرزم اور ایسے طعنے دینے سے پہلے ذرا مڑ کے ایک تھپڑ اپنے منہ پہ بھی رسید کر لینا۔ مڑ کے اس لئے کسی کو نظر نہی آئے گا۔
اور ہاں یاد آیا، ذرا نظر ہسپتالوں پہ بھی دوڑا لینا یہ سارا سازو سامان اسی یورپ اور امریکہ سے آتا ہے۔ جب اپنی ماں آخری سانسوں پہ ہو تو وینٹی لیڑ پہ فتویٰ لگا لینا۔ پھر ماں کی موت پہ موم بتیاں نہ جلانا۔
کبھی نظر اٹھا کہ دیکھو تو سہی کیا ہم نے کچھ ایسا کیا ہے کہ اقوام عالم میں ہم سر اٹھا کہ چل سکیں؟
لوگ شائد یہ سمجھیں کہ میں ہمیں کسی احساس کمتری میں مبتلا کرنا چاہتا ہوں۔ نہی، ایسا نہی ہے میرا یقین ہے جو دنیا کل کر سکتی ہے وہ ہم آج کرسکتے ہیں۔
لیکن مسئلہ ہے کہ ہم اپنے ماضی کی عظمت کے خواب آنکھوں میں سجائے گلی گلی کا چکر کاٹ رہیں کہ شائد ہمارا منجن کو ئی خرید لے۔ وہ وقت گذر گیا ہمارے بڑوں نے بڑی خدمت کی اس دنیا کی، اب ہماری باری ہے اور ہم نے ایک ٹکے کی چیز اس دنیا کو نہی دی تو پھر دنیا کیوں ہماری سنے ۔ کوئی ایک فیلڈ گنوا دیں جس میں ہماری آواز اور ہمارے الفاظ حرف آخر کی طرح گونجتے ہوں۔ (دہشت گردی اور کرپشن کہہ کہ میرا ہا سا مت نکلوا دیں۔)
گذارش ہے پہلے کوشش کر کے اپنے آپ کو اس مقام پہ لے آئیں جب اقوام میں ہمیں کسی عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے۔ جب ہماری آواز ایک مستند آواز سمجھے جائے جب اعلیٰ تعلیم لاہور اور کراچی میں میسر ہو جب ہمارے نوجوان کو کیرئیر بنانے کے لئے باہر نہ جانا پڑے اور پھر تہزیب کی بات کرنا۔ جب تیرا ہمسایہ پیٹ بھر کہ روٹی کھا لے اور تیرے ملک کے ہر کونے میں امن و سکون کی روشنی ہو۔ تو ٹینشن نہ لے موم بتیاں جلانے کے ضرورت نہیں پڑے گی۔
چل جا اب موم بتی جلا لے بجلی جانے والی ہے!
احمد فراز کی نظر:
یوں پھر رہا ہے کانچ کا پیکر لئے ہوئے
ظالم کو یہ گمان ہے کہ پتھر نہ آئے گا۔