تہمینہ کے ساتھ زیادتی اور اس کا قتل کس نے کیا ؟

میرا تہمینہ سے چار سال پرانا تعلق تھا.. ان دنوں میں یونیورسٹی میں تھی ایک دفعہ ہفتہ وار چھٹی پر گھر جا رہی تھی فرنٹ سیٹ پر ایک دبلی پتلی خوشکل سی لڑکی بیٹھی تھی.. سفر شروع ہوا تو ہمارا باتوں کا سلسلہ بھی چل نکلا.. اس نے پوچھا آپ کہاں پڑھتی ہیں میں نے اپنی یونیورسٹی کا بتایا اس نے بتایا کہ وہ اے سی سی اے کی تیاری کر رہی ہے.. غرضیکہ دو گھنٹے کے سفر کے دوران تعارف سے چلتی بات ایک اچھی دوستی میں بدل گئی. گاڑی سے اتر کر گھروں کو روانہ ہونے سے پہلے ہم فیس بک آئی اور موبائل نمبر کی تفصیل لینا نہ بھولے.. اس کا شمار حقیقتاً ان لوگوں میں ہوتا تھا جن کو یاد رکھنا نہیں پڑتا وہ یاد رہتے ہیں.. فیس بک پر چیٹ کبھی موبائل پر میسجنگ ہوتی رہی.. ہم اکثر کہا کرتے تھے ملیں مگر جب میں چکوال جاتی وہ اسلام آباد ہوتی وہ چکوال جاتی تو میں اسلام آباد.. اور یہاں بھی روٹین ایسی تھی کہ ملنا ہی نہیں ہو پایا..

وقت گزرتا گیا یونیورسٹی کے بعد میری جاب ہو گئی اور اس نے اے سی سی اے چھوڑ کر قائداعظم یونیورسٹی میں ایم ایس سی ان کمپیوٹر سائنسز میں ایڈمیشن لے لیا.، اس نے دو سمسٹرز میں تاپ کیا تھا ۔تہمینہ کی فیس بک پروفائل دیکھی جا سکتی ہے جس سے اس کے رویے اور رحجانات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ تہمینہ بہت حساس تھی۔

کبھی اس کا میسج آتا سن فری ہے میں چائے خانہ جا رہی ہوں آ جا.. میں اس وقت کسی اسائمینٹ پر ہوتی سو نہ جا سکی کبھی میں نے اس کو میسج کیا کیپٹنز کک چلیں فری ہے تو. تب اس کی کلاس ہوتی..

رمضان میں ایک دن اس کا فون آیا کہنے لگی میرا بہت دل کر رہا ہے تم سے بات کرنے کو.. میں نے پوچھا خیریت ہے تو مصنوعی شرماہٹ سے بتاتے لگی زارو میرا رشتہ پکا ہو گیا ہے میں نے اس کو پرجوش انداز میں مبارکباد دی بتانے لگی کہ سسرالی یو کے میں سیٹل ہیں.. کہنے لگی ڈائریکٹ شادی کریں گے.. کچھ ہی روز پہلے بتانے لگی کہ آجکل شادی کی تیاریاں چل رہی ہیں. شاپنگ ہو رہی ہے صفر کے بعد شادی کی تاریخ رکھ دیں گے. آج میری ہفتہ وار چھٹی تھی صبح میں دیر سے اٹھی واٹس ایپ پر آفس والے گروپ میں خبروں کی بھرمار تھی.. ایک خبر یہ بھی تھی کہ چکوال کی تہمینہ نامی لڑکی کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا عمیر نامی ملزم کا تعلق وہاڑی سے بتایا جاتا ہے. میں نے سرسری سی خبر پڑھی اور اپنے گھر کے کام میں مصروف ہو گئی تین بجے کے قریب مجھے چکوال سے ایک کزن کی کال آئی کہنے لگی زارا تہمینہ کہ ڈیتھ ہو گئی ہے میں نے گھبرا کر پوچھا کب کہنے لگی آج صبح میں راولپنڈی میں شاید کوئی روڈ ایکسیڈینٹ ہوا ہے. مجھے ایک دم صبح والے خبر یاد آئی میں نے اپنے چینل کے کرائم رپورٹر سے رابطہ کیا اس نے مجھے تفصیلات بتائیں کہ تہمینہ نامی لڑکی کو اجتماعی زیادتی کے بعد تیسری منزل سے پھینک کر قتل کر دیا گیا. ساتھ ہی تہمینہ کی خون آلود تصاویر بھی واٹس ایپ کر دیں..

ٹی وی لگایا تو ہر چینل پر یہی بریکنگ چل رہی تھی کسی نے فیس بک پر ہونے والی دوستی کا انجام قرار دیا اور کسی نے گھر والوں سے چھپ کر شادی کرنے کی اسٹوری بریک کی.. غرضیکہ جتنے منہ اتنی باتیں.. طرح طرح کے الزامات لگاتا میڈیا پتہ نہیں کیوں اس حقیقت کو نظر انداز کر رہا تھا کہ وہ ایک مر جانے والی لڑکی پر تہمتیں لگا رہا ہے صورتحال واضح نہیں ابتدائی تفتیش کی بنیاد پر پوری کہانی گھڑ کر نشر بھی کر دی آگے بڑھنے اور بریکنگ کی دوڑ نے یہ بھی نہ سوچنے دیا کہ اس کا گھر اس کا خاندان کس اذیت سے گزر رہے ہوں گے ان کی تکلیف میں اس طرح کی خبریں مزید کتنا اضافہ کر دیں گی.. اس کے بھائی کبھی اس معاشرے میں سر اٹھانے کے قابل نہیں رئیں گےاس کے بوڑھے باپ کی کمر تو پہلے ہی جھک گئی ہے اس طرح کی خبریں اسے جینے بھی بھی دیں گی یا نہیں. اس کی ماں کس کس کو صفائیاں دے گی..

پھر وہی ہوا میڈیا پر آنے والی خبریں دیکھ دیکھ کر میت گاوں پہنچنے پر گاوں والوں نے نہ صرف اپنے دلوں پر بلکہ گھروں میں بھی تالے لگا لیے.. کوئی اس جوان موت کے آخری دیدار کو نہیں آیا.. جنازہ اٹھا تو کندھا دینے والے کم پڑ گئے. سوائے ماں کے کسی کی آنکھ نم نہ ہوئی. میڈیا کی گاڑیاں وہاں بھی پہنچ گئی ایکسکلوسیو کوریج کی گئی.. گاوں والوں نے دفنانے کے مقامی قبرستان میں جگہ نہ دی اور اسے جنگل میں قبر بنا کر دفنا دیا گیا..

ناجانے اس سارے واقع میں کس کی کتنی غلطی ہے پتہ نہیں
اس پر کیا بیتی پر
مرنے سے پہلے اور مرنے کے بعد اس معاشرے کے ناسوروں نے جو سلوک تہمینہ کے ساتھ کیا اس معاشرے کا فرد ہونے پر مجھے شرم محسوس ہو رہی ہے..
کراہت آ رہی ہے ایسے انسانوں سے جو نہ تو جینے دیتے ہیں اور نہ مرنے دیتے ہیں..
میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں تہمینہ..
االلہ تمہاری اگلی منزلیں آسان فرمائے. آمین

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے