پیپلزپارٹی کے لیے معافی تو بنتی ہے!!!

ذرا!ایک لمحہ سوچئے تو سہی
اگرسن70 کے انتخابات کے بعد ذوالفقارعلی بھٹو یہ کہہ دیتے کہ
اکثریت شیخ مجیب کی ہے، حکمرانی بھی انہی کو ملنی چاہئے
تو کیا یہ بہترنہ ہوتا؟

اگروہ شیخ مجیب کا مینڈیٹ تسلیم کرلیتے توکیا نتیجہ نکلتا بھلا، تھوڑا سا حساب کتاب کرکے تو دیکھیں!!
کیا پاکستان متحد نہ رہتا؟؟؟؟

میں‌ نہیں‌کہتا کہ سقوط مشرقی پاکستان کے ذمہ دار صرف ذوالفقار علی بھٹو ہی تھے، دوفوجی حکمران جنرل ایوب خان اور جنرل یحییٰ خان بھی اس کے ذمہ دارتھے۔ جتنے بڑے جثے تھے ان کے، اتنے ہی بڑے ذمہ دار تھے اس سانحے کے۔ پہلا جنرل بنگالیوں کو گالیاں دیتا رہا، دوسرا جنرل شراب اور شباب سے دل بہلاتارہا۔

فوجی حکمران تو فوجی حکمران ہی ہوتے ہیں نا! ان کا جمہوریت سے کیا لینادینا!!
شکوہ تو اس شخصیت سے ہے جو جمہوریت کو اپنی سیاست قراردیتی رہی، جن کا پورا خاندان ہی جمہوری خاندان قرارپایا، بیگم نصرت بھٹو مادرجمہوریت، بیٹی بے نظیربھٹو شہیدجمہوریت، داماد اور نواسے کے لئے بھی کچھ نہ کچھ جمہوری تمغہ تیار ہوگا۔

سوال یہ ہے کہ
جب سن 1970کے انتخابات میں اکثریت شیخ مجیب الرحمن کو ملی( چاہے جیسےبھی ملی، عوامی لیگ کے سیاسی مخالفین کو مشرقی پاکستان میں انتخابی مہم چلانے نہ دی گئی) تو ذوالفقارعلی بھٹو نے کیوں ان کا مینڈیٹ تسلیم نہ کیا اور کیوں کہا کہ مغربی پاکستان سے جو بھی ڈھاکہ پارلیمان کے اجلاس میں جائے گا، وہ واپس آنے کی کوشش نہ کرے ورنہ میں‌اس کی ٹانگیں توڑ دوں‌گا۔

جب پیپلزپارٹی کا ایک دانش مند کارکن بھی حساب کتاب کرنے بیٹھے گا تو میراخیال ہے کہ وہ اسی نتیجے پر پہنچے گا ،کہ پیپلزپارٹی عوامی لیگ کا مینڈیٹ تسلیم کرلیتی تو یقینا آج پاکستان متحد ہوتا۔۔۔۔۔ اگر ذوالفقارعلی بھٹو ہوس اقتدارمیں غرق نہ ہوتے توجنرل یحییٰ بھی متحدہ پاکستان کا کچھ نہ بگاڑ سکتے ۔

ایک بار پھر عرض‌ہے کہ سقوط مشرقی پاکستان میں‌کچھ اور بھی فیکٹرز تھے لیکن ذوالفقارعلی بھٹو کی ہوس اقتدار نے مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنوادیا۔ میں نے اس کردار کی بات کی ہے جو بھٹو کو اداکرناچاہئے تھا لیکن انھوں نےنہیں کیا۔

میں‌سمجھتاہوں‌کہ پیپلزپارٹی، اس کے حامی سیکولرز اور لبرلز طبقہ کواس عظیم جرم پر پوری قوم سے معافی مانگنی چاہئے!! معافی تو بنتی ہے!!!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے