جی ہاں! یہ سیکولرز اور لبرلز انسٹھ برس سے پاکستان کو چمٹے ہوئے ہیں۔ انھوں نے پاکستان کی حالت کیا کردی ہے، بتانے اور دکھانے کی ضرورت نہیں، ہرفرد اس کرب سے گزررہاہے۔
یہ سیکولرز اور لبرلز ہیں کیا؟ آج کل ’باچاخان کا بیانہ‘ کے عنوان پر پورے پاکستان میں ایک ہیں۔ ان کی شکلیں دیکھ لیجئے۔ وہ باچاخان جس نے قیام پاکستان کے لئے منعقدہ ریفرنڈم کی مخالفت کی تھی اور جسے اس وقت صوبہ سرحد کے عوام نے بری شکست سے دوچارکرتے ہوئے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا،
وہ باچاخان جسے پاکستان سے اس قدرنفرت تھی کہ اس نے پاکستان میں دفن ہونا بھی پسند نہیں کیاتھا۔
وہ باچاخان جو بھارت کی محبت میں مبتلا رہا، اس کا بیٹا ولی خان سویت یونین سے روبل بٹورتارہا اور اس کا پوتا اسفند یارولی امریکہ سے ڈالر وصول کرتارہا۔
آج اس باچاخان کے بیانے کی محبت میں یہ سب سیکولرز اور لبرلز آج ایک ہیں۔
یہ سیکولرز اورلبرلز کیا ہیں؟
کبھی ان کی محافل میں جائیے اور پاکستان سے متعلق ان کا بیانہ سنئے گا ضرور، یہ کھلی اور چھپی ، ہر دوحالتوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحد کو ’خونی لکیر‘ کا نام دیتے ہیں، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے بارے میں جو کہاجاتاہے نا کہ انھیں زہردیاگیاتھا، انھیںعلاج کے لئے جان بوجھ کر بروقت نہیں لےجایاگیا تھا، اس ساری کوشش کے پیچھے جو ایک نام بیان کیاجاتاہے، وہ ایک سیکولرشخص تھا۔
1965 کی جنگ کے باب میں سیکولرز اور لبرلز کے خیالات سن اور پڑھ لیجئے، وہ بھارت کی جیت اور پاکستان کی ’’بدترین شکست‘‘ کی بات کرتے ہیں تاکہ پاکستانی قوم بھارت سےمرعوب ہی رہے۔
یہ وہی سیکولرز اور لبرلز ہیں جو سقوط مشرقی پاکستان کے وقت پاکستانی فوج کے بالمقابل کھڑے تھے، صرف اور صرف جماعت اسلامی متحدہ پاکستان کے لئے پاک فوج کا ساتھ دے رہی تھی(اگرکوئی دوسرا گروہ پاکستانی فوج کا ساتھی تھا تومجھے اس کا نام تلاش کرکے بتادیجئے،نہیں ملے گا آپ کو، کہیں بھی نہیں ملے گا)۔ اوریہی سیکولرز اور لبرلز آج تک مشرقی پاکستان میںپاکستانی فوج کے ’’مظالم‘‘ وہ فسانے بیان کرتے ہیں جو دہلی میں لکھے گئے اور شیخ مجیب الرحمن اور اب حسینہ واجد کے منہ سے سنائی دیتےہیں۔ یہ وہی سیکولرز اور لبرلز ہیں جوافغانستان پر سویت یونین کے قبضے کے باب میں سویت یونین کا ساتھ دیتے رہے، اور کشمیرپر بھارتی قبضے کے ضمن میں بھارت کو حق بجانب سمجھتے ہیں۔ کبھی ان کی محافل میں بیٹھ کر انہیں سنئے تو سہی۔۔۔۔۔۔
اور یہ وہی سیکولرز اور لبرلز ہیں جنھوں نے انسٹھ برس سے پاکستان پر قبضہ کیاہوا ہے، نتیجہ یہ ہے کہ آج پاکستان دنیا بھرمیںتنہائی کا شکار ہے اور پاکستان کا ہر شہری بھوکا، ننگا اور بیمار ہے۔ آپ تو جانتے ہی ہیں نا کہ ایوب خان سے پہلے کے حکمرانوں میں کوئی مذہبی نہیںتھا، پھر ایوبخان، یحییٰ خان، ذوالفقارعلی بھٹو، جنرل ضیاالحق، بے نظیربھٹو، جنرل مشرف، آصف علی زرداری میں سے کون مذہبی تھا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ نوازشریف کا بھی کہنا ہے وہ لبرل ہے۔
انسٹھ (69) برس بہت عرصہ ہوتاہے،ان سیکولرز اور لبرلز نے پاکستان کی حالت کیا کردی ہے، بتانے اور دکھانے کی ضرورت نہیں۔ ہرفرد اس کرب سے گزررہاہے۔