اسلام آباد کے علاقے جی سیون سیکٹر میں قائم جامعہ حفصہ کارینجرز اور اسلام آباد پولیس نے محاصرہ کیا ہوا ہے اور کسی کو مدرسے میں داخلے کی اجازت نہیں ہے ۔
کچھ افراد جب جامعہ میں داخل ہونے کے لیے گئے تو رینجرز نے ان سے کہا کہ
[pullquote]”آپ اندر نہیں جا سکتے تاہم اگر جامعہ حفصہ کے اندر آپ کا کوئی عزیز ہے تو اسے باہر بلا کر ساتھ لے جا سکتے ہیں ”
[/pullquote]
جی سیون سیکٹر میں واقعہ جامعہ حفصہ طالبات کا مدرسہ ہے جس میں تقریبا اڑھائی ہزار طالبات دینی تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور ان کی رہائش بھی وہیں پر ہے ۔ لال مسجد سے متصل جامعہ حفصہ کی عمارت آپریشن سائیلنس 2007 میں منہدم کر دینے کے بعد مدرسہ جی سیون میں منتقل کر دیا گیا تھا ۔ اس سے قبل یہاں جامعہ حفصہ کی شاخ تھی جس کا نام جامعہ سیدہ سمیہ تھا ۔
لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی رہائش بھی جامعہ حفصہ میں واقع ہے ۔ اس کے علاوہ ان کی لائبریری جامعہ میں واقع ہے ۔
ذرائع کے مطابق مولانا عبدالعزیز کی جانب سے اپنے خلاف ایف آئی آر میں ضمانت نہ کرائے جانے کے بعد انتظامیہ نے ان کی گرفتاری کا فیصلہ کیا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے اس کا اظہار نہیں کیا جا رہا ۔
مولانا عبدالعزیز کے خلاف تھانہ آبپارہ اسلام آباد میں دو ایف آئی آرز درج ہیں ۔ ایک میں ان پر اشتعال انگیز تقریر کا الزام ہے جبکہ دوسری ایف آئی آر میں ان پر لال مسجد کے باہر مظاہرہ کر نے والے سول سو سائٹی کے ارکان کو قتل کی دھمکی دینے کا مقدمہ درج ہے ۔
مولانا عبدالعزیز کے ذرائع نے بتایا ہے کہ وہ کسی صورت بھی گرفتاری نہیں دیں گے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جان بوجھ کر ایک بار پھر 2007 جیسے حالات پیدا کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف مقدمات بے بنیاد اور بلاجواز ہیں ۔