نیا پاکستان، نئی ائیر لائن

ملک پاکستان پر تیسری بار حکومت کرنے والے وزیراعظم نواز شریف ہمیشہ سے ہی ” جدت پسند ” واقع ہو ئے ہیں۔ وہ جب جب اقتدار میں آئے انہوں نے کچھ "نیا” کیا۔ پولیس اصلاحات کی بات کریں تو ملک میں جب ’’ پرانی ٹریفک پولیس ‘‘ نے کام کرنا چھوڑ رکھا تھا، میاں صاحب نے ان سے کام لینے کی بجائے ملک کو ان کے متوازی ایک نئے ادارے ’’موٹر والے پولیس‘‘ کا تحفہ دیا۔ عوامی اصلاحات پر نظر ڈالیں تو گلی گلی کھلے ’’پرانےعوامی تندوروں‘‘ پر اپنی مرضی کے ریٹ سے روٹیاں بییچنے والوں نے جب حکومت کی ایک نہ سنی تو میاں صاحب نے ایک اور متوازی نطام کے ذریعے ’’سستی روٹی‘‘ کا شاہکار منصوبہ دیا۔ تعلیمی اصلاحات پر نگاہ دوڑائیں تو جب ’’تعلیم سب کے لئے ‘‘ کا نعرہ لگانے کے باوجود سرکاری اسکولوں نے "سدھرنے”سے انکار کیا تو میاں صاحب نے انہیں، ان کے حال پر چھوڑ کر قوم کو ’’دانش اسکولوں‘‘ کا تحفہ دیا۔ ٹرانسپورٹ اصلاحات کا ذکر کیا جائے تو لاہور اور راولپنڈی میں ’’پبلک ٹرانسپورٹ اتھارٹی‘‘ ہاتھ پر پاتھ رکھے بیٹھی تھی، میاں صاحب آگے بڑھے اور ان پرانے اداروں کو ٹھیک کرنے کی بجائے ، عوام کو ان اداروں کے متوازی ایک ادارہ بنا کر قوم کو ’’میٹرو بس‘‘ کا تحٖفہ دیا۔ عدالتی اصلاحات کی بات کریں تو جب ملک میں پہلے سے موجود عدالتیں میاں صاحب کے ادوار میں دہشت گردوں کو سزا نہ سنا سکیں تو انہوں نے قوم کو ہر بار ’’فوجی عدالتوں‘‘ کا تحفہ دیا۔ یہ الگ بات ہے کہ موٹروے پولیس، سستے تندور،دانش اسکول، میٹرو بس، فوجی عدالتیں،،، یہ سب ادارے ترقی کے وہ "جزیرے” ہیں جو صرف اپنی "حدود ‘‘ میں رہ کر ہی کام کرتے ہیں اور ان کا باقی کے پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔

ماضی میں وزیراعظم نواز شریف نے جو کچھ بھی ” نیا” کیا وہ "زمین” پر کیا مگر اب کی بار وہ ” ہوا ” میں کچھ ” نیا ” کرنا چاہتے ہیں۔ جی ہاں! واقفان حال نے خبر دی ہے کہ وفاقی حکومت نے پی آئی اے کے ہڑتالی ملازمین سے ہمیشہ کے لئے “نمٹنے” اور مسافروں کی “سہولت” کیلئے نجی شعبے کی مدد سے ” نئی ” ایئرلائن بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیاہے۔ نئی ایئر لائن 120 دن میں قائم کردی جائے گی جس کا کنٹرول حکومت کے پاس ہوگا۔نئی فضائی کمپنی میں "ملازمین” کی تعدادکم ازکم رکھی جائے گی ،تمام بھرتیاں ” میرٹ” پر ہوں گی۔وزیراعظم ہاوس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں کیاگیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، گورنر خیبر پختونخوا مہتاب عباسی ، وفاقی وزراء چوہدری نثار اور شاہد خاقان عباسی کے علاوہ شجاعت عظیم اور سینیٹر مشاہد اللہ نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو "مشورے” دیئے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نےفیصلہ کیاکہ پی آئی اے کے ساتھ ساتھحکومت کے پاس دوسری ایئرلائن کا ہونا بھی ضروری ہے، یہ فیصلہ مستقبل میں ہوگاکہ قومی ایئرلائن کا کیاکرنا ہے لیکن فوری طورپر ایک اورایئرلائن بناکر حکومت کو ” خسارے ” پی آئی اے کو ” مالی بحران ” اور عوام کو "اذیت” سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

حکومت کے مخالفین نے پھبتی لگائی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے فیصلے کی روشنی میں مستقبل میں بننے والی ” پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ” پی آئی اے کے مقابلے میں اور کوئی بہتر سہولت دے نہ دے اس میں مسافروں کے لئے ” کھانا” ضرور شاندار ہوگا۔ میاں صاحب کے بقول کیونکہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں، اس لئے نجی شعبے کی مدد سے بننے والی اس نئی ایئر لائن میں حکومت ” کاروبار” نہیں بلکہ ” پارٹنر شپ” کریگی۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ 80 کی دہائی میں سیاست میں آنے سے قبل جب میاں نواز شریف کرکٹ کھیلا کر تے تھے تو ان کے ” پرانے پارٹنرز” کو ایک ہی گلہ تھا کہ میاں صاحب کی پارٹنر شپ میں ” دوسرا پارٹنر” صرف "بھاگتا” ہی رہتا تھا اور سارے ” رنز ” میاں صاحب خود ہی بنا ڈالتے تھے۔ میاں نواز شریف کے سیاسی حریف اور مخالف عمران خان جو ماضی میں کرکٹ کے ایک بڑے کھلاڑی تھے، اب تک میاں نواز شریف کی "سیاسی پارٹنر شپ” توڑنے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ میاں صاحب کی لمبی پارٹنر شپ کا راز ” امپائر ” کو ساتھ ملا کر ” کھیلنا” ہے۔ مگر اس الزام کی حقیقت تو اسی وقت سامنے آئے گی جب میاں صاحب ایک نئی ایئر لائن بنا کر ” ہوا ” میں اپنی پارٹنر شپ کا آغاز کرینگے۔

ملکی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاورں کا دعوی ہے کہ عمران خان، میاں نواز شریف کے خلاف بہت جلد ایک نئی سیاسی تحریک کا آغاز کرنے
و الے ہیں۔ کچھ لوگ اسے ” دھرنا پارٹ ٹو” کا نام بھی دے رہے ہیں ان کا خیال ہے کہ اب کی بار مقابلہ پہلے کی نسبت سخت ہوگا کیونکہ اگر میاں صاحب کے پاس تین مرتبہ وزیراعظم بننے کا تجربہ ہے تو خان صاحب کے پاس دو مرتبہ دولہا بننے کا اور دولہا "بنے رہنا” بہرحال وزیراعظم بنے رہنے سے کہیں زیادہ مشکل کام ہے۔ میاں صاحب کی سیاسی پارٹنر شپ بھی ماضی میں دونوں مرتبہ ” کچھ نیا” کرنے کی کوشش میں ٹوٹی تو خان صاحب کے ساتھ بھی یہی مسئلہ رہا۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ اس مرتبہ دھرنے کے دوران خان صاحب اپنی ” باولنگ ” میں بہتری لائیں گے یا ایک بار پھر میچ کے عین کلائمکس پر” کچھ نیا” کرنے نکل جائیں گے۔

ویسے خان صاحب کے لئے مفت مشورہ ہے کہ وہ میاں صاحب کی ” نئی ایئر لائن ” پر نظر گاڑنے کی بجائے سارا دھیان اپنے ” نئے پاکستان” پر لگائیں تو بہتر ہوگا کیونکہ میاں صاحب نے یقینا حکومت کرنے کے لئے تو ہمیشہ کچھ نیا کام کیا مگر ساتھ ساتھ حکومت چھوڑنے کے لئے بھی ہمیشہ "پرانا کام” ہی کیا۔ اس لئے سوال یہ نہیں کہ ” دھرنے” والے خان صاحب پہلے ” نیا پاکستان” بناتے ہیں یا ” کچھ نیا کرنے ” والے میاں صاحب پہلے ” نئی ایئر لائن ” بنانے میں کامیاب ہوتے ہیں بلکہ سوال یہ ہے کہ میاں صاحب کی ” نئی ایئر لائن” کیا عمران خان کے "نئے پاکستان” میں جہاز اڑا پا ئے گی؟؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے