کراچی….. چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ کراچی میں لاتعداد کلینک اور ڈسپنسریاں جعلی ڈاکٹر چلارہے ہیں، میٹرنٹی ہومز میں لوگوں کی زندگیوں سے کھیلا جاتا ہے۔ گھوسٹ ملازمین بغیر کام کیے گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طب اور قانون کے پیشے صرف کمائی کیلیے نہیں ہیں ۔ کراچی میںغیر تعلیم یافتہ ، غیر تربیت یافتہ عملہ اور جعلی ڈاکٹرز لوگوں کی جان ومال سے کھیل رہے ہیں۔طب کے شعبے میں جعلسازی روکنے کے لیے مناسب قانون سازی کی ضرورت ہے ۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ سندھ میں طب سے منسلک اداروں میں گھوسٹ ملازمین کی بڑی تعداد موجود ہے ،ان کا کہنا تھا کہ گھوسٹ ملازمین گھر بیٹھے تنخواہيں وصول کررہے ہیں اورگھوسٹ ملازمین کی جگہ غیر تعلیم یافتہ عملہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔چیف جسٹس ، جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ پڑھے لکھے معاشرے کی یہ صورتحال انتہائی تکلیف دہ ہے۔