کان قریب کریں
دماغ کھولیں
اور میری بات دھیان سے سنیں
بات یہ ہے کہ اگر آپ لوگوں کی شادیاں آپ کی مرضی سے نہیں ہو سکیں
تو کیا ضروری ہے کہ ان کا انتقام اپنی اولادوں سے لیں ۔
کچھ خدا کا خوف کریں ۔
آپ کے بچے جہاں چاہتے ہیں ، انہیں شادی کرنے دیں ۔
ان کا کیا قصور ہے ؟ یہی نا کہ وہ آپ کے ہاں پیدا کیوں ہو گئے ؟
اللہ نے آپ کو ماں باپ بنایا ہے ، آپ جلاد کیوں بن جاتے ہیں ۔
ساری زندگی آپ ان کی خوشی کے لیے محنت کر تے ہیں
سردی گرمی
دھوپ ، بارش
کا خیال نہیں رکھتے
لیکن شادی کے وقت آپ کا رویہ عجیب و غریب ہو جاتا ہے ۔
کیا یہ لفظ آپ کی زبان سے اچھے لگتے ہیں ؟
اگر میری بات نہیں مانتی تو آج سے میری بیٹی نہیں
چلی جاؤ ، لیکن اس گھر میں پاؤں دوبارہ نہ رکھنا
بیٹا : اس گھر میں ہم رہیں گے یا تم رہو گے
کیوں چاچو ،یہ کیا ڈرامے بازی ہے ۔
وہ آپ کے گھر میں اللہ کی رحمت ہے یا نعمت
اور آپ اس کے ساتھ یہ سلوک کر تے ہیں ۔
آپ شادی میں ان کے سہولت کار بنیں ۔
انہیں اچھا مشورہ دیں
لڑکے سے ملیں ، لڑکی سے ملیں
انہیں کسی اچھے ہوٹل میں بلا کر کھانا کھلائیں
انہیں آپس میں ملوائیں
انہیں گھر میں بلا لیں
اگر ان کا انتخاب غلط ہے تو باتوں باتوں میں سمجھا دیں
اور پھر وہ جہاں کہیں ، وہیں ان کی شادی کروا دیں ۔
زندگی انہوں نے گذارنی ہے یا آپ نے ؟
خوشی اور گھر
مال و دولت سے نہیں ، دلوں سے چلتے ہیں ۔
اپنا ایک ہاتھ دل پر رکھیں ، دوسرا اپنے بچوں کے سر پہ ،
وہ آپ کے حکم پہ سر جھکاتے ہیں ،
آپ کی ناراضی کو خدا کی ناراضی سمجھتے ہیں
آپ کی عزت کی خاطر
آپ کے دامن پہ دھبہ نہ لگے
صرف اس وجہ سے وہ زندگی کا سب سے کڑوا گھونٹ پی کر باقی زندگی تباہ کر دیتے ہیں ۔
سر جانے بھی دیں ۔ بچے کی جان لیں گے کیا ؟
مزا تو تب ہے نا کہ وہ آپ کی محبت میں سر جھکائیں ۔
آپ کی زرا سی بات ان کی ہنسی ،
ان کی خوشی ،
ان کے چہرے کی رونق ،
ان کی زندگی کی تب و تاب سب چھین لیتی ہے
اور آپ سمجھتے ہیں کہ اسے بخار ہے
ڈاکٹر کے پاس لیکر دوڑتے رہتے ہیں
ارے اس کا دل ٹوٹا ہوا ہے ، اس کے ڈاکٹر آپ ہیں ۔
وہ ماں جو اس کا چہرہ دیکھ کر
رونا سن کر سمجھ جاتی ہے کہ بچے بھوکا ہے یا بیمار ہے
یہاں اسے پتہ ہی نہیں چلتا
اس وجہ سے نہیں چلتا کیونکہ وہ یہاں دل سے نہیں دماغ سے سوچتی ہے ۔
اولاد تو ماں باپ کے دلوں سے چلتی ہے ۔
اری انٹی
شادی لڑکے اور لڑکی کی خوشی کا نام ہے،
لیکن یہ کیا پورے محلہ خوش ہے ۔
تایا ، چیا ، خالہ ، ممانی ، چچی سب خوش ہیں
آپ خوش ہیں ، بھائی ، بہنیں خوژ ہیں ۔
لیکن آپ کی بیٹی خوش نہیں۔
لوگ کھانے کھا رہے ہیں
بھنگڑے ڈال رہے ہیں
ڈھول کی تھاپ ہے۔ چٹیاں کلائیاں میں تالیوں کی گونج ہے اور شور ہے
لیکن
لیکن لڑکی موبائل پر معافیاں مانگ رہی ہے
جس کے ساتھ زندگی گذارنے کے وعدے کئے ہوتے ہیں ۔
لڑکا ایک کونے میں کھڑا بارات کے ساتھ آنسو بہا رہا ہوتا ہے ۔
کچھ شرم ہو تی ہے .کچھ حیا ہوتی ہے
ایک دوسرے کا منہ کیا دیکھ رہے ہیں ۔
اٹھیں اور بچوں کو خوش کریں ،
انہیں بتائیں کہ
بیٹا ، تمھاری خوشی میں ہماری خوشی ہے ،
ہمیں تم پر اعتماد ہے ۔
تمھارے فیصلوں پر اعتماد ہے ۔
جس کے ساتھ پانچ منٹ بیٹھ کر چائے نہیں پی سکتے
دو منٹ گپ شپ نہیں لگا سکتے
اپنی بہن کو
اپنی بیٹی کو اس کے ساتھ رخصت کر دیتے ہیں
اور کہتے ہیں
بیٹی ، اب وہاں سے تمھاری لاش ہی آنی چاہیے
تم لوگوں کا دل کہاں ہے ؟
کیسے لوگ ہو تم ؟
بتاؤ نا
تم لوگوں کے انہی کاموں کی وجہ سے میں بیمار ہو جاتا ہوں۔
میرے لئے دعا کریں کیونکہ یورک ایسڈ کی وجہ سے میررے گھٹنوں میں درد ہے
میں اپنی ٹانگ سیدھی نہیں کر سکتا
لیکن آپ کو تو سیدھا کر سکتا ہو نا ۔
بس یہی بات کر نی تھی ۔
آپ مسکرائیں
تاکہ آپ کے بچے بھی دل سے مسکرا سکیں ۔
ہاں میری باتوں سے ناراض نہیں ہونا
سچی اور سیدھی بات کرتا ہوں ۔
بتاؤ
ناراض تو نہیں نا ؟؟