ہیجان زدہ صحافت، آزادی صحافت نہیں ہوتی

مذہبی و سیاسی جماعتوں، گروپوں ،گروہوں ،ڈاکٹروں ،وکلائ اور ٹیچرز ،نرسزکے جلسے جلسوں یہاں تک کے مال روڈ پر چار بندے اکٹھے ہو جائیں میڈیا کی سیٹ لائٹ سے آراستہ گاڑیاںلائیو کوریج کے لیے موقع واردت پر پہنچ جاتی ہیں۔۔

عمران ،قادری کے دھرنوں کو جس طرح تفریح کے رنگ میں چوبیس گھنٹے چینلز پر پیش کیا گیا ، الطاف حسین کی آواز کو سامعین کے سماعتوں میں ”زبردستی“ کئی کئی گھنٹے انڈیلا گیا، جبکہ پاکستان کے حقیقی ایشو زکو سرئے سے نظر انداز کیا گیا،،

اب اگر کسی مذہبی ،سیاسی جماعت، گروہ یا جتھے کو ”ان کی من مرضی کی کوریج نہ ملے تو وہ صحافیوں فوٹو گرافروں، کیمرہ مینوں اور میڈیا ہاوسز پر حملے کرنا شروع ہو جاتا ہے۔ کیونکہ”شہرت کا چسکا“مجبور کرتا ہے کہ تفصیلی کوریج اور من مانی خبر شائع کرانے کےلئے میڈیا کے سر پر دھونس دھاندلی کا ڈنڈہ برسانا پڑے گا۔

میڈیا کی تنظیموں ،ہاوسز ،پریس کلبوں اور سیئنر صحافیوں کو مل بیٹھ کر سوچنا ہو گا ، کہ ریٹنگ کی دوڑ کہیں سفر ہی کھوٹا نہ کر دے،، ہیجان زدہ صحافت آزادی صحافت نہیں ہوتی ہمیں اعتدال اور نارملٹی کی جانب لوٹنا ہو گا اسی میں ہم سب کی بقاءاور معاشرے کا بھی بھلا ہے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے