ذرا رکئیے!!

"کپتان کی سیاست۔۔۔!”
ایک وقت تھا کہ پاکستانی سٹیج ڈرامے ایسے عروج پر تھے کہ لوگوں نے فلمی صنعت کی زبوُ حالی کے بعد سینما گھروں کو تھیڑ میں تبدیل کر کے پیسے کمائے اور فنکاروں کی ایسی چاندی تھی کہ ایڈوانس بکنگ ہو جایا کرتی تھی۔۔۔ اور حاضرین کو خوش کرنے کے لیے "جُگت” کا کوئی معیار نہیں تھا بس جو منہ میں ایا بول دیا جو کسی نے کان میں کہا وہ زبان سے حاضرین کی سماعتوں کی نظر کردیا جاتا۔۔۔۔
پھر یوں ہوا کہ سٹیج کے گرتے معیار کو سنھبالنے کے لیے "مجرا” نما ڈانس ڈرامے کا حصہ بنا اور پھر اس بے حیائی کو روکنے کے لیے سٹیج کے سنجیدہ اور پرانے لوگوں نے اس کی مخالفت شروع کر دی۔۔۔

مندرجہ بالا تحریر کے تناظر میں کپتان کی سیاست کا تجزیہ کریں ۔۔سنجیدہ سیاست کو فروغ دینے والے کپتان نے پہلے اجرتی سیاستدان ساتھ ملائے۔۔۔اپنے نظریاتی کارکنوں کو نظرانداز کیا پھر نظریے کو اقتدار کے قبرستان میں دفن کردیا۔۔۔

پھر سٹیج کے "جگتی” فنکار کی طرح اپنی پارٹی کے "اے ٹی ایم لیڈروں "کی کہیں باتوں کو لوگوں کی سماعتوں کی نظر کر دیا۔اب عالم یہ ہے کہ ایک جلسے کے لیے کروڑوں کے "پیڈ اشتہارات”چلا کر عوام کو اکٹھا کیا جا رہا ہے

کیا عمران خان کی سیاست یہی ہے کہ "جہاز گروپ لیڈرز”کا دفاع کرے اور یہ بھی نا سوچے کہ دفاع غلط کیا جا رہا ہے؟

یاد رہے یہ وہی کپتان ہے جس کو بغیر اشتہاری مہم کے میڈیا گھنٹوں دیکھایا تھا؟

اب بھاگتی دوڑتی بے سمت عوام سے گزارش ہے کہ اک لمحے کے لیے "ذرا رکئیے "اور سوچئے کہ کپتان کی سیاست صیح سمت میں ہے ؟

کیونکہ اب اکثریت کا کہنا ہے کہ اپنے نظریے کو اقتدار کے لیے دفن کرنے والی جماعت ماضی کی پوزیشن میں آ رہی ہے۔۔۔۔
اب گانے،ڈانس،ڈی جیز،اجرتی سیاسی فنکار سمیت تمام کوششوں کے باوجود گرتی پارٹی ساکھ آٹھتی نظر نہیں آتی!!
کیونکہ آف شور کمپنوں کی صف میں تحریک انصاف کے نام نہاد "مامے” نما لیڈر بھی میاں خاندان کیساتھ کھڑے ہیں !!

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے