ہجرت کی کہانی

پاکستانی فلم ہجرت دس دن تک سینماؤں میں لگے رہنے کے بعد اتار لی گئی۔

ایف ایم پروڈکشن کے تحت بنائی گئی اس فلم کی کہانی افغان جنگ سے متاثرہ لوگوں کے گرد گھومتی ہے۔ فلم میں محبت کاایک مثلث بھی دکھایاگیا ہے جوترکی کے شہر استنبول میں مقیم ایک نوجوان مراد (اسد زمان)، استنبول کی ایک پاکستانی ڈاکٹر ماہی (رباب علی) اور افغان مہاجرین کیمپ میں کام کرنے والی ایک ہندوستانی ڈاکٹر جیا(رابعہ بٹ) کے درمیان ہے۔

Hijrat Poster

ماہی مراد سے بے انتہا پیار کرتی ہے جبکہ مراد کادل پہلی نظر میں ہونے والی محبت جیا کے لیے ہی دھڑکتا ہے، جس کے لیے وہ ماہی کا رشتہ بھی ٹھکرادیتا ہے۔اتفاق سے جب مراد اپنی ماں کی این جی او کے کام کے سلسلے میں پاکستان میں قائم افغان مہاجرکیمپ پہنچتا تو وہاں اس کی تلاش ختم ہوجاتی ہے اور اس کی ملاقات جیا سے ہوجاتی ہے، جو ہندوستان سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ مدد کے لیے پاکستان آئی ہوئی ہے۔

یہاں مراد جیا کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتاہے تو اسے معلوم ہوتا ہے کہ جیا ابھی تک اپنے منگیتر سے پیار کرتی ہے جو کچھ عرصہ قبل ایک حادثے میں انتقال کرچکا ہے، اور اس ہی کے مشن کو زندہ رکھنے کے لیے جیانے اپنی زندگی افغان مہاجرین کی مدد کے لیے وقف کر رکھی ہے۔

جیا اپنے سسر ڈاکٹر سمیر (ندیم بیگ) اور دوست سارہ ( ماہ جبیں) کے احساس دلانے کے بعد آخر مراد کے پیار کو قبول کرلیتی ہے۔

کہانی آگے بڑھتی ہے اور مراد جیا سے واپس آنےکا کہ کر ترکی چلا آتاہے اور جب وہ اپنے والدین کو اس رشتے کے لیے منانے کے بعد واپس پاکستان آتا ہے تو حالات کچھ اس طرح تبدیل ہوچکے ہوتے ہیں کہ وہ جیا سے دوبارہ نہیں مل پاتا ہے۔

Hijrat-Movie-Poster

فلم کی مرکزی کاسٹ نو وارد ہے، جنھیں اداکاری کے شعبے میں مقام بنانے کے لیے مزید محنت کرنےکی ضرورت ہے۔ فلم کے دیگر اداکارں میں ندیم بیگ، ایوب کھوسو، زیب چوہدری، جمال شاہ، عذرا آفتاب اور ماہ جبیں شامل ہیں، جبکہ فلم سٹار ثنا فخر بھی ایک آئٹم نمبر میں خصوصی طور پر موجود ہیں۔

فلم کے ہدایت کار فاروق مینگل ہیں جنھوں نے اس کا سکرین پلے بھی لکھا ہے۔ یہ فاروق مینگل کی پہلی فلم ہے۔ اس سے قبل وہ ڈرامے پروڈیوس کرتے رہے ہیں۔

موسیقی ساحر علی بگانے ترتیب دی ہے جبکہ عمران عزیز، علی عظمت، راحت فتح علی خان اور عابدہ پروین کی آوازوں میں گانے شامل ہیں۔

فلم میں افغان کیمپوں کی زندگی کو بہت حقیقت کے ساتھ فلمایاگیا ہے اور لگتاہے کہ فلمانےسے قبل اس پر کافی تحقیق کی گئی ہے۔
Hijrat-trailer

فلم کے سٹوری بورڈ پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے فلم بلا وجہ طوالت کا شکار رہی۔ کہانی میں بھی جابجا جھول تھے۔ مثلا ایوب کھوسو کو پاکستان کے مہاجر کیمپ میں رہنےوالا ایک افغان صحافی کے کرادرمیں دکھایا گیا ہے جس کی کہانی اچانک فلم سے غائب ہوجاتی ہے۔ فلم میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ مراد کس طرح جیا کی محبت میں گرفتار ہوا، سوائےاس کے کہ وہ مذاق میں ماہی سے اکثر اس کا ذکر کرتاہے۔

فلم کی سینماٹو گرافی بہتر ہے اس لیے پاکستان میں حالیہ بننے والی دیگر فلموں کے مقابلے میں اس کو دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ بہرحال یہ ایک فلم ہی ہے، نہ کہ بڑی سکرین پر چلنے والا کوئی ٹی وی ڈرامہ۔

فلم کی عکس بندی پاکستان کے شہر کوئٹہ اور ترکی کے شہر استبول میں کی گئی ہے۔ پروڈیوسر کے مطابق فلم کے کچھ شاٹس ایسے ہیں جن کا تجربہ ابھی تک پاکستان میں نہیں کیا گیاہے۔

فلم کے ڈسٹری بیوٹرز ہم فلمز اور ایورریڈی پکچرز ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے