واشنگٹن: امریکا کے محکمہ دفاع (پنٹاگون) نے ایک فضائی کارروائی میں دولت اسلامیہ برائے عراق و شام (داعش) کے ‘وزیر اطلاعات’ وائل عادل حسن سلمان الفیاد کی ہلاکت کی تصدیق کردی۔
پنٹاگون کے پریس سیکریٹری پیٹر کک نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وائل عادل حسن سلمان الفیاد داعش کے سینئر کمانڈروں میں سے ایک اور داعش کی سینیئر شوریٰ کونسل کے رکن تھے، جنھیں ‘ڈاکٹر وائل’ کے نام سے جانا جاتا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ مذکورہ فضائی کارروائی رواں ماہ 7 ستمبر کو شام کے شہر رقہ کے قریب کی گئی۔
پریس سیکریٹری کے مطابق وائل عادل حسن داعش کی پروپیگنڈا ویڈیوز بنانے میں مہارت رکھتے تھے، جن میں تشدد اور لوگوں کا قتل عام دکھایا جاتا تھا۔
پیٹر کک کے مطابق وائل عادل حسن، داعش کے ترجمان ابو محمد العدنانی کے قریبی ساتھی تصور کیے جاتے تھے، جو گذشتہ ماہ 30 اگست کو ایک امریکی فضائی کارروائی میں ہلاک ہوگئے تھے۔
پنٹاگون کے پریس سیکریٹری کا کہنا تھا کہ داعش کے سینئر کمانڈرز کی ہلاکت سے ان کی حملوں کی منصوبہ بندی، معیشت اور خطے پر قبضہ کرنے کی صلاحیتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم داعش کو شکست سے دوچار کرنے کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل گذشتہ ماہ داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کے اہم ترین ساتھی اور نائب محمد العدنانی کے امریکی حملے میں ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھی، جس کی تصدیق داعش نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کردی بیان میں بھی کی۔
داعش کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ محمد العدنانی شام کے صوبہ حلب میں جاری ملٹری آپریشنز کی نگرانی کررہے تھے اور اسی دوران ہونے والے حملے میں وہ ہلاک ہوگئے۔
داعش کا مزید کہنا ہے کہ وہ اپنے رہنما کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے حکمت عملی تیار کررہی ہے۔
العدنانی کا شمار داعش کے اہم ترین رہنماؤں میں ہوتا تھا اور وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے البغدادی سے بھی پہلے داعش کی خود ساختہ خلافت کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ جون 2014 میں عراق اور شام کے بڑے حصے پر شدت پسند تنظیم داعش (اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ سیریا) نے قبضہ کرکے خود ساختہ خلافت اور ریاست الدولۃ الاسلامیہ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
شدت پسند تنظیم کے خلاف اور عراقی فوج کی معاونت کرتے ہوئے امریکا نے اپنے اتحادیوں سمیت فضائی حملوں اور فورسز کی تربیت شروع کی تھی، جو تاحال جاری ہے۔