ایکٹر ان لا: ایک اچھوتاخیال ایک مکمل فلم

پاکستانی کی اس سال کی اب تک غالبا سب سے بہترین سوشل کامیڈی فلم ’ایکٹران لا‘ گیارہ ہفتے سینماؤں میں لگے رہنے کے بعد ملک بھر کی اسکرینوں سے تقریبا اتار لی گئی ہے۔ فلم باکس آفس پر اب تک ۳۰ کروڑ کا بزنس کرچکی ہے۔

فلم ’ایکٹران لا‘ کے ہدایت کار نبیل قریشی جبکہ مصنف اور پروڈیوسر فضہ علی مرزا ہیں۔ اس سے قبل ۲۰۱۴ میں ان ہی دونوں کی بنائی ہوئی فلم ’نامعلوم افراد‘ بھی کامیاب قرار پائی تھی۔

فلم کا مرکزی کردار فہد مصطفیٰ نے ادا کیا ہے، جبکہ دیگر نمایاں کرداروں میں مہوش حیات، علی خان اور اوم پوری شامل ہیں۔ ہمایوں سعید، ماہرہ خان، عاطف اسلم، نبیل قریشی اور فضا علی مرزا بھی بطور مہمان اداکار فلم میں شامل ہیں۔

om-puri

فلم کا خیال یقینا اچھوتا ہے جس کی کہانی ایک نوجوان شان مرزا (فہد مصطفیٰ) کے گرد گھومتی ہے جو اداکار بننا چاہتا ہے لیکن اس کا باپ رفاقت مرزا (اوم پوری) اس کے شوق کا شدید مخالف ہے۔ پھر فلم میں ایسے حالات پیدا ہوتے دکھائے گئے ہیں جن میں شان کو ایک وکیل کا روپ دھارنا پڑتا ہے اور ایکٹنگ کا جنون رکھنے کی وجہ سے وہ وکیل کی ایسی اداکاری کرتا ہے کہ لوگوں کو واقعی اس کے وکیل ہونے کا یقین ہوجاتا ہے۔ وکیل کے روپ میں شان عام لوگوں کے کیس ججوں کے سامنے پیش کرتا ہے اور جیتنے بھی لگتا ہے۔ اس ہی دوران ایک صحافی مینا اسکریووالا (مہوش حیات) جوعدالت میں مشہور ماڈل کے مقدمے کی پیش رفت ریکارڈ کرنے آتی ہے دیکھتی ہے کہ شان مرزا کو لوگ کیس میں کامیابی ملنے کے بعد خوشی سے کاندھوں پر اٹھا کر لارہے ہیں۔ مینا مزید چھان بین کرتی ہے اور شان مراز پر ایک پیکچ بنا ڈالتی ہے جس کی وجہ سے شان مرزا کی شہرت پورے ملک میں پھیل جاتی ہے۔ فلم کے آخر میں شان مرزا کی حقیقت کو کھولنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ایک وکیل کا روپ دھارنے سے اس نے عام آدمی کے مسائل حل کر والیے ہیں۔ اور یہی شاید فلم کا مقصد ہے۔

438687_121

فلم میں معاشرے میں بکھرے ہوئے کئی مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے جیسے شہرکراچی کی لوڈشیدنگ، اور سڑکوں اور عوامی مقامات پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات۔

فہد مصطفیٰ نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنے کردار کو خوب سمجھتے ہیں اور ’نامعلوم افراد‘ کے ’فرحان‘ سے لے کر ’ماہ میر‘ کے ’جمال‘ اور اب ’ایکٹر ان لا‘ کے ’شان مرزا‘ تک انہوں نے انتہائی مہارت سے اپنے آپ کو کردار میں ڈھالا ہے۔ مہوش حیات نے ایک پارسی صحافی کے کردارمیں مناسب اداکاری کی ہے۔ علی خان نے ایک ٹی وی نیوزشو کے میزبان مدثر سلمان (مشہور ٹی وی اینکر مبشر لقمان کی نقل) کے کردار میں بہترین اداکاری کی جبکہ اوم پوری ہمیشہ کی طرح اپنے کردار سے انصاف کرتے آّئے۔

actor-in-law-2-1

نبیل قریشی نوجوان اور مختصر تجربہ رکھنے کے باوجود ایک منجھے ہوئے ہدایت کارکی طرح کام کرتے ہیں، فلم کی کہانی اور کرداروں پر مکمل گرفت رکھتے ہیں اور اداکاروں سے فلم کے سکرپٹ کےمطابق کام کروانا جانتے ہیں۔

actor-in-law-3-1

فلم کے سٹوری بورڈ پر مکمل کام کیا گیا ہے اور ماہر ایڈیٹنگ کی وجہ سے فلم دیکھتے ہوئے طوالت یا بوریت کا احساس نہیں ہوتا ۔ کئی مقامات پر جھول ہونے کے باوجود فلم کی کہانی مضبوط ہے۔ مکالمے جاندار اور معنی خیز ہیں جو اپنے اندر مزاح کے ساتھ ساتھ ایک سوچ بھی لیے ہوئے ہیں۔ فلم کے مکالمے کہانی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں مثلا ایک موقع پر شان مرزا کا باپ اپنے بیٹے کو اداکاری سے روکنے کے لیے کہتا ہے کہ ’ایک اداکار زیادہ سے زیادہ کیا کرسکتاہےْ۔‘ اور فلم کے آخر میں اس بات کا جواب دیا گیا ہے کہ ایک اداکار کیا کچھ کرسکتا ہے اور اصل ہیرو کون ہوتا ہے۔

maxresdefault

فلم کا ٹائٹل سونگ ’ایکٹر ان لا‘ فلم کی جان ہے جبکہ راحت فتح علی خان کی آواز میں ’خدایا‘ اور عاطف اسلم کی آوازمیں ’دل یہ ڈانسر‘ اور اسرار کا گایا ہوا ’فنکاراں‘ بھی مناسب شہرت حاصل کرپائے ہیں۔ فلم کی موسیقی شانی ارشد نے ترتیب دی ہے۔

Actor-In-Law-First-Look-Poster-2016-movie-1

مختصر یہ کہ اپنی کچھ خامیوں کے باوجود (جنہیں نطر انداز کیا جاسکتا ہے) ایکٹر ان لا ایک مکمل فلم ہے جس میں کہانی، سکرپٹ، مکالمے، کردار نگاری، اداکاری، ہدایت کاری اور ایڈیٹنگ سب کا خیال رکھا گیا ہے اور امید ہے کہ اگر ایسی فلمیں مزید بنتی رہیں تو پاکستانی فلم انڈسٹری دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑی ہوسکتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے