پاکستانی اردو فیچر فلم ’ایٹ نائن سکس نائن‘ ایک تھرلر فلم ہے جس کی کہانی بقول پروڈدیوسر سچے واقعات پر مبنی ہے۔ فلم کے پروڈیوس اے جے میڈیا پروڈکشنز اور ڈسٹری بیوٹرز پلے پکچرز ہیں۔
فلم کے ہدایت کار اور مصنف عظیم سجاد ہیں جو فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کررہے ہیں۔ فلم کے دیگر نمایاں اداکاروں میں حسین ٹوانہ، صبا قمر، صدف حمید اور علی جبران خان شامل ہیں۔ یہ فلم تمام اداکاروں (بشمول صبا قمر) کی پہلی فلم ہے۔ کیونکہ فلم کا پہلا ٹریلر ستمبر ۲۰۱۴ میں جاری کیا گیا تھا جبکہ باقاعدہ ریلیز اپریل ۲۰۱۶ میں متوقع تھی مگر ناگزیر حالات کی وجہ سے اسے دو دسمبر ۲۰۱۶ کو ریلیز کیا گیا جو ایک ہفتہ سینماؤں میں لگے رہنے کے بعد اتار لی گئی۔
فلم قاتل کے ایک ہی طرح کے طریقہ واردات کے معمے کو حل کرنے کی کہانی ہے جس میں تفتیش کا ذمہ ایک ایسے انویسٹی گیشن افسر کو دیا جاتا ہے جو کئی سال قبل محبت میں ناکامی کے بعد پولیس ڈیپارٹمنٹ چھوڑ چکا ہے اور اپنے باس اور ساتھی کے اصرار اس کیس کو سلجھانے کی حامی بھر لیتا ہے جس کے وجہ بھی اس کی کھوئی محبت ہے۔ کہانی میں ۸۹۶۹ کے نمبر کی بھی بہت اہمیت ہے جس کی وجہ سے فلم کو یہ نام دیاگیا ہے۔
فلم کی کہانی جاندار ہے جس میں سسپنس اورتھرل بھی اپنی جگہ موجود ہیں لیکن ناقص پرڈکشن کی وجہ سے ایک اچھی اور سسپنس سے بھرپور کہانی ضائع ہوگئی ہے۔ بے جان اداکاری سے تمام کردار کمزور اور پھیکے پڑتے دکھائی دے رہے ہی جبکہ فلم کا کیمرہ ورک باقی تمام پاکستانی فلموں کی طرح بہت کمزور ہے اور پوسٹ پروڈدکشن جن میں کلرگریڈنگ اور ساؤنڈ افیکٹس شامل ہے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس سے فلم اکثر انیس سو اسی اور نوے کی دہائی کا فلموں کا منطر پیش کررہی ہے۔ فلم کے مکالموں میں بھی کوئی جان نہیں جبکہ گھسے پٹے جملوں اور تاثرات سے عاری اداکاری کے ساتھ مزاح پیدا کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے ۔
فلم کا دورانیہ تقریبا ڈھائی گھنٹے ہے جس میں پہلے نصف میں کہانی بہت سست روی سے آگے بڑھتی ہے جبکہ باقی نصف میں کہانی کا سسپنس ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
فلم میں صبا قمر کا ایک کلب ڈانس نمبر بھی شامل ہے۔ یاد رہے فلم کی ریلیز سے قبل ایک انٹرویو میں صبا قمر نے اس فلم میں کام کرنے کو اپنے کیرئر کی غلطی قرار دیا تھا۔
فلم کی راحیل فیاض نے ترتیب دی ہے لیکن گانوں کو فلمانے پر کوئی خاص محنت نہیں کی گئی۔
فلم کے ہدایت کار عظیم سجاد کا کہنا ہے کہ معقول بجٹ موجود ہونے کی صورت میں فلم کی پروڈکشن بہت بہتر ہوسکتی تھی۔ اس کے علاوہ سپانسرز کی کمی اور پروموشن کے فقدان کی وجہ سے ان کی فلم کہیں گم ہوگئی ہے ۔زرائع کے مطابق فلم کی تیاری میں تقریبا پانچ کروڑ لاگت آئی تھی۔