جسٹس وجیہ الدین نے نئی سیاسی پارٹی کا اعلان کر دیا.

سلام آباد پریس کلب میں ریٹائرڈ جسٹس وجیہ الدین نے پریس کانفرنس کی اور ملک کی 150 سیاسی جماعتوں کو صرف آبادی کے 1 فیصد حصے کی جماعتیں قرار دیا اور اپنی نئی سیاسی پارٹی کا اعلان کیا اور اس کا منشور بیان کیا.ان کی نئی سیاسی جماعت کا نام عام لوگ اتحاد (علی) ہے.خیال رہے کے جسٹس وجیع الدین نے حال ہی میں پی ٹی آئی کی اعلی قیادت سے نالاں ہوکر پی ٹی آئی کو خیر آباد کہا تھا.

جسٹس وجیہ الدین کا کہنا تھا کہ ہمارا نعرہ وہی ہے جو قائد اعظم کا نعرہ تھا یعنی اتحاد،تنظیم اوریقین مستحکم اور کام کام اور صرف کام اور ہمارانعرہ انسانیت کا پرچار کرتے ہوئے ہے بہبود بہبود اور صرف بہبود اور ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت قائد اعظم کی 11 اگست 1947 کی مجلس ساز دستور ساز کی تقریر پر پیرا بند ہوگے.

انہوں نے اپنی جماعت کا دستور اور منشور کا اعلان کیا.اُن کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت بالکل عام لوگوں کی جماعت ہوگی جس میں عام لوگ منتخب ہوکر اسمبلیوں میں جائیں گے.ان کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو کسی انویسٹر کی ضرورت نہیں ہے بلکہ عوام اگر ان لوگوں کو پیسے اور ووٹ دے کر اسمبلیوں میں بھیج سکتی ہے تو عام لوگ خود کو اسمبلیوں میں بھیجنے میں پیسے نہیں لیں گے یا دیں گے.

انہوں نے منشور بیان کیا جو اُن کے بقول بالکل سادہ ہے اور عام لوگوں کے لیے ہے.عام آدمی کی عزت نفس بحال کرنا،خواتین اور اقلیتوں کا تحفظ اور مناسب نمائندگی،سستا اورفوری انصاف، سرکاری سکولوں کالجوں،ہسپتالوں کو اس قدر فعال بنانا کے لوگ پرائیویٹ سکولوں ہسپتالوں کا رخ کرنا چھوڑ دیں.کرپشن کی لعنت کا خاتمہ کرنا اورسیاست کو تجارت بننے سے الگ کرنا1959،1972،1977 کی ذرعی اصلاحات پر عمل کرنا،بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنا،فاٹاکو مین سٹریم میں لانا،ملک گیر روڈنیٹ ورک قائم کرنا.

بے روزگاری کا خاتمہ کرنا اور100 فیصد روزگار مہیا کرنا ،بے روزگاروں کو سہولیات مہیا کرنا،بیرن ملک پاکستانیوں کو حقوق دلوانا،کشمیر کی آزادی کی جد وجہد کو کامیابی کی طرف لے جانا.بین الاقوامی تعلقات میں بہتری لانا.

اُن کاکہنا تھا کہ عام لوگ اتحاد پارٹی آئین و قانون دوست جماعت ہے:آئین کا مکمل اورقانون کا مساوی نفاذ ہمارا نصب العین ہے،ہماری جماعت سماجی و معاشی جد وجہد کرے گی اور اسی لیے معرض وجود میں آئی ہے.قرضوں کی سیاست کو بالکل ختم کیاجائے گا،جن افراد کی سوج سے قوم کا ہر فرد بلکہ ہر آنے والا بچہ مقروض ہوا ان سے حساب لیا جائے گا.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے