سپریم کورٹ نے ملک میں فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق آئینی ترمیم کے مقدمہ کی سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے
پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں سانحہ کے بعد قومی اتفاق رائے سے ملک میں انقلابی اقدامات کئےگئے جن میں سزائے موت پر عملدرآمد پر کئی برس سے عائد پابندی کا خاتمہ شامل تھا
سیاسی اتفاق رائے سے پارلےمنٹ نے آرمی ایکٹ اور آئین میں ترامیم کی منظوری دی ۔ اس کے تحت دہشت گردوں اور ریاست دشمن مجرموں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کی منظوری دی گئی۔ اس آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔
کیس کی اہمیت کے پیش نظر سپریم کورٹ کے سترہ رکنی فل کورٹ نے اس مقدمہ کی کئی ہفتوں تک سماعت کی اور فریقین کے وکلا کے دلائل سنے ۔
سماعت کے آخری مرحلے میں اٹارنی جنرل آف پاکستان نے آئینی ترمیم کے حق میں دلائل دیئے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا،
فیصلہ سنائے جانے کے وقت کا اعلان بھی بعد میں کیا جائےگا۔