یہ وہ ہی دیوار ہے جس کو مسلمان ’’دیوارِ براق‘‘ کہتے ہیں۔جبکہ یہودی روایات کے مطابق دیوارِ گریہ کی تعمیر حضرت داؤد علیہ السلام نے کی اور موجودہ دیوارِ گریہ اْسی دیوار کی بنیادوں پر قائم ہے۔
یہ مقام دنیا کے قدیم شہر یروشلم یا یروشلیم (بیت المقدس) میں واقع یہودیوں کی ایک اہم یادگار ہے، جس کے سامنے رونا گڑگڑانا اہل یہود کا ایک اہم مذہبی فریضہ ہے۔ اُن کے مطابق یہ مقام جو دراصل ایک دیوار ہے، تباہ شدہ ہیکل سلیمانی کا بچ جانے والا حصہ ہے۔ یہ یہودیوں کے لیے انتہائی اہم زیارت ہے۔ دو ہزار سال قبل بھی یہودی اس دیوار کے سامنے کھڑے ہو کر رویا گڑگڑایا کرتے تھے، اسی لیے اس کا نام دیوار گریہ پڑ گیا، جب کہ مسلمان اس کو ’’دیوارِ براق‘‘ بھی کہتے ہیں۔ اس دیوار کے قریب ہی یہودیوں کا ایک اور مقدس ترین عبادت گاہ ہے۔ اسے بنیادی پتھر بھی کہا جاتا ہے۔
متعدد یہودی ربیوں کے مطابق اس مقدس پتھر کے اوپر کوئی یہودی پائو ں نہیں رکھ سکتا، جو ایسا کرتا ہے وہ عذاب میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ یہودیوں کے عقیدے کے مطابق یہ پتھر دیوارِ گریہ کے بالکل مخالف سمت میں واقع الکاس آب شار کے نزدیک ہے۔ یہودی روایات کے مطابق دیوارِ گریہ کی تعمیر حضرت داؤد علیہ السلام نے کی اور موجودہ دیوارِ گریہ اْسی دیوار کی بنیادوں پر قائم ہے، جس کی تاریخ ہیکلِ سلیمانی سے جاملتی ہے لیکن مسلمان اس دیوار کو مسجد اقصٰی کا حصہ قرار دیتے ہیں۔ دراصل مسلمان اس دیوار کو یوں مقدس سمجھتے ہیں کہ اس دیوار کو واقعۂ معراج سے نسبت ہے، معراج کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا براق اسی مقام پرآ کر رْکا تھا۔
یہودی مذہب کے مطابق یہ دیوار مقدس معبد کی باقیات میں سے ہے اور اسی لئے یہودیت کے مقدس مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ یہودیوں کے لئے زیارت گاہ ہے۔ اس کے قریب ہی یہودیوں کا مقدس ترین سینا گوچ ہے، جس کو بنیادی پتھر کہا جاتا ہے۔ بہت سے یہودیوں کے مطابق وہ تاریخی چٹان جس پر قبۃ الصخرۃ واقع ہے، مقدس بنیادی پتھر ہے۔ یہ مقام مقدس ترین مقام تھا، جب مقدس معبد قائم تھا۔ یہودی روایات کے مطابق دیوارِ گریہ کی تعمیر حضرت داؤد علیہ سلام نے کی تھی اور موجودہ دیوارِ گریہ اُسی دیوار کی بنیادوں پر قائم کی گئی تھی، جس کی تاریخ ہیکلِ سلیمانی سے جاملتی ہے۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں نہ صرف تمام شکست خوردہ عیسائیوں کو عام معافی دے دی گئی تھی بل کہ یہودیوں کو بھی برابری کے حقوق دیے گئے تھے، قیدیوں کو رہا کیا گیا تھا اور ہیکل سلیمانی کی مغربی دیوار سمیت تمام علاقوں کو مقدس قرار دیا گیا تھا۔ مغربی دیوار کو مضبوط کیا گیا اور تمام انتظامات یہودیوں کو سونپ دے گئے۔ یہودی آج تک اس دیوار کو ہاتھ لگا کر گڑگڑاتے ہیں اور روتے پیٹتے ہیں، توبہ اور معافی طلب کرتے ہیں۔ مغربی دیوار کا تازہ ترین سروے یہ بتاتا ہے کہ دیوار مضبوط اور توانا ہے، اس کی دیکھ بھال اب یہودی خود کرتے ہیں۔ اب یہ ہی دیوار ان کا قبلہ ہے لیکن وہ ہیکل سلیمانی کی مکمل و مستحکم تعمیر کے خواہاں ہیں۔