مٹی اور پتھر ، ،حساس دلوں کے لیے

حساس  دلوں کو چھونے والی ایک خوبصورت تحریر

سید رضا شاہ کے قلم سے

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

A Pakistani artisan makes traditional pottery items at a workshop on the outskirts of Karachi on July 9, 2013. Hundreds of Pakistani potters, locally known as Kumhars, manufacture earthen pots in rural and suburban areas which are cheaper and mostly used for cooking and as decorated pieces in rural areas in the sub-continent. AFP PHOTO / RIZWAN TABASSUM

پتھر کے انسان……
حسبِ معمول آج صبح کورٹ جاتے ہوئے مزدوری کی تلاش میں سڑک کنارے فٹھ پاتھ پر بیٹھے مزدوروں پر نظر پڑی.
انہیں دیکھنا روز کا معمول تھا مگر آج اس فاقہ کش طبقہ میں ایک جانے پھچانے چھرے نے مجھے گاڑی روکنے پر مجبور کردیا.
 اللہ ڈنو کمہار …..!
اللہ ڈنو کمہار اپنے فن میں مہارت کے حوالے سے علاقے بھر میں اپنی شہرت رکھتا تھا اور میں بچپن سے ہی اُسے چاچا ڈنا کہہ کر پکارتا ہوں.
میرا اُسکا ایک تعلق رہا…
اُس نے مجھے ہمیشہ مٹی سے محبت کرنا سیکھایا.
مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں جب بھی اسکول کی چھُٹیاں گزارنے  گھر آتا تو اکثر چاچا ڈنا کے گھر ضرور جایا کرتا تھا کیوں کہ وہاں میرے کھیلنے، میرے مصروف رہنےکو بہت کچھ ہوتا تھا.
مٹی کے برتن بنتے دیکھنا انُکو بھٹے میں پکتے ہوئے دیکھنا پھر اپنے چھوٹے چھوٹے ہاتھوں سے چھوٹے چھوٹے برتن کھلونے بنانے کی ناکام کوشش کرنا.
مگر آج چاچا ڈنا کمہار کو یہاں سڑک کے کنارے مزدوروں کے ساتھ دیکھ کر مجھے بہت تعجب ہوا.
 میرے بلانے پر وہ میرے قریب آیا.
کافی عرصے بعد آج میری اُس سے ملاقات ہو رہی تھی. میں نے چاچا ڈنا سے پوچھا کہ چاچا تم یہاں کیسے…
چاچا ڈنا نے کانپتے ہونٹوں اور لرزتی آواز کے ساتھ سندھی میں کہا
(سائیں مزدوری جی تلاش بیو چھا ) مزدوری کی تلاش اور کیا.
میں نے سوال کیا ..
چاچا کیا اب برتن نہیں بناتے….
چاچا ڈنا نے جو جواب دیا اُس نے مجھے بہت کچھ سیکھا دیا.
چاچا ڈنا نے اپنے آنسو ضبط کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے کہا
سائیں…!!
( پتھر کے انسانوں نے اب مٹی کی قدر کرنا چھوڑ دی ہے…….)

..

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے