بقرعید پر سینماؤں میں لگنے والی پاکستانی اردو فلم ’نامعلوم افراد ٹو‘ تین سال قبل ریلیز ہونے والی فلم ’نامعلوم افراد‘ کا سیکوئل ہے جس نے یقینا پاکستانی فلم کے ریوائول میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا اور اس وقت تقریبا معدوم ہوتی پاکستانی فلم انڈسٹری میں ایک جان ڈال دی تھی۔ نامعلوم افراد کے بعد سے ہی دیگر پاکستانی پروڈیوسرز اور ہدایت کاروں کا حوصلہ بڑھا کہ وہ بھی کمرشل فلمیں بنائیں۔ اس دوران اچھی اور بری فلمیں بنتی رہیں مگر گزشتہ سال نبیل قریشی ہی کی دوسری فلم ’ایکٹر ان لا‘ نے پھر ایک کامیاب کمرشل فلم کا درجہ حاصل کرلیا جو اپنی پروڈکشن ویلیو او ہدایت کاری کے حساب سے لاجواب تھی۔
بہرحال بات ہورہی تھی ’نامعلوم افراد ٹو‘ کی تو اس فلم کی کہانی مزاح اور سسپنس کے گرد گھوم رہی ہے۔ کراچی کے پس منظر اور جنوبی افریقہ کی لوکیشنز پر فلمائی گئی فلم کی کہانی میں پہلے پارٹ کی نسبت بہت زیادہ پیچ و خم تو نہیں ہیں لیکن مضبوط اسکرین پلے اور بہترین ہدایتکاری نے فلم کو اٹھائے رکھا ہے۔ فلم کام الٹے ہوجانے کی وجہ سے ہونے والی غلط فہمیوں اور ان سے پیدا ہونے والی مزاحیہ سیچوئیشنز سے پھرپور ہے۔
فلم کا مرکز سونے کا ایک کموڈ ہے جو ایک عرب شیخ اپنے ساتھ ساؤتھ افریقہ کے انتہائی مہنگے ہوٹل میں قیام کے دوران لایا ہے۔ جب یہ خبریں ساؤتھ افریقہ کے جرائم پیشہ لوگوں تک پہنچتی ہے توکموڈ کو چوری کرنے کا منصوبہ بنایا جاتا لیکن اصل کہانی تب شروع ہوتی ہے جب کموڈ غلط جگہ پہنچ جاتا ہے اور پھر اس میں چھپے نایاب ہیروں کا مسئلہ کہانی میں نیا رنگ ڈال دیتا ہے۔
نامعلوم افراد ٹو میں اداکار بھی کسی کم نہیں رہے۔ خاص طور پر تین مرکزی کردار شکیل بھائی (جاوید شیخ)، فرحان (فہد مصطفیٰ) اور مون (محسن عباس حیدر) پہلے حصے کی طرح فلم کی جان ہیں۔ تینوں کی بے ساختہ اداکاری نے فلم کی دلچسپی کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ پارت ٹو میں پری (ہانیہ عامر) کا کردار بھی متعارف کروایا گیا ہے جو امید ہے کی آگے چل کر بھی نامعلوم سیریز کا حصہ رہے گا۔
فہد مصطفیٰ نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ شوبز کی ایک ورسٹائل شخصیت ہیں جو بہ یک وقت ٹی وی میزبانی اور اداکاری دونوں اصناف کو بھرپور طریقے سے ادا کرسکتے ہیں اور کسی ایک پر دوسرے کی چھاپ نہیں آنے دیتے۔ جاوید شیخ بڑے اداکار ہیں اور فلم بین آج بھی ان کی اداکاری سے اتنے ہی لظف اندوز ہوتے ہیں جتنا تیس سال قبل ان کو رومانٹک ہیرو کے روپ میں دیکھ کر ہوتے تھے۔ محسن بھی ٹیلی ویژن کے ساتھ فلمی کیرئر کو کامیابی سے آگے لے کر چل رہے ہی۔ ہانیہ عامر اس سے قبل فلم جانان میں ایک مختصر رول کرچکی ہیں لیکن نامناسب پروڈکشن کی وجہ سے انہیں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع نہیں مل سکا تھا مگر اب وہ فلم انڈسٹری میں ایک اچھے اضافے کے طور پر دیکھی جارہی ہیں۔ نیراعجاز اس مرتبہ بھی ایک عرب شیخ سلطان البکلاوہ کے روپ میں فلم میں شامل ہیں جبکہ سلیم معراج ساؤتھ افریقہ میں روپوش ایک پاکستانی گینگسٹر کے مختصر مگر اہم کردار میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھا گئے ہیں۔
نامعلوم افراد کے پارٹ ٹو میں بھی ایک آئٹم نمبر موجود ہے جسے صدف کنول پر فلمایا گیاہے لیکن تین سال قبل مہوش حیات کے آئٹم نمبر کے مقابلے کی شہرت حاصل نہیں کرسکا۔ کئی حلقوں کی جانب سے پاکستانی فلموں میں آئٹم نمبر شامل کرنے پر اعتراض کے جواب میں نبیل قریشی کا کہنا ہے کہ جب تک لوگ پسند کررہے ہیں ہم آئٹم نمبر فلم میں شامل کرتے رہے گے، لیکن جہاں اور جس فلم میں اس کی ضرورت ہوگی۔
نامعلوم افراد ٹو کی ریلیز کو تقریبا ایک ہفتہ گزر چکا ہے اور اس دوران فلم کا بزنس صرف پاکستان میں ہی دس کروڑ روپے تک جا پہنچا ہپے۔ فلم کی نمائش ملک بھر اور بیرون ملک کے کئی سینماؤں میں ابھی بھی جاری ہے۔
فلم کے اس چڑھتے ہوئے بزنس کے ساتھ ہدایت کار نبیل قریشی اور پروڈیوسر فضہ علی نے لگاتار کامیاب فلمیں دینے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی ہے۔