اسلام آباد میں غیر قانونی طور تعمیر کئے گئے مدرسے سے چار افراد گرفتار

55d797e3e0067

سید ابن عباس 

آئی بی سی اردو ،اسلام آباد

۔ ۔ ۔ ۔ ۔

اسلام آباد کے ایٹتھ ایونیو کے گرین بیلٹ پر ایک غیر قانونی مدرسہ جامعہ حقانیہ قائم کیا گیا ہے ۔ جمعرات اور جمعے کی شب ایلیٹ فورس ، رینجرز اور راولپنڈی پولیس کی تقریبا 20 کے قریب گاڑیاں اور موٹر سائیکل اچانک وہاں پہنچے اور مدرسے پر چھاپہ مار کے وہاں سے وہاں سے تین افراد کو گرفتار کیا ہے ۔ پولیس کے مطابق حراست میں لیے جانے والے تین افراد میں قاری امداد اللہ، قاری ارشاد اور شوکت علی شامل ہیں۔ ان افراد کو صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کے قتل کے مقدمے میں تفتیش کے لیے گرفتار کیا گیا ۔

امداد اللہ مدرسے کے مہتمم قاری احسان اللہ کا بیٹا ہے اور بتایا جا رہا ہے کہ وہ  اسلامک یونی ورسٹی کا طالب علم ہے ۔مدرسے کے مہتمم کے مطابق قاری شوکت اور ارشاد اس مدرسے میں استاد ہیں ۔قاری احسان اللہ پہلے سے ہی فورتھ شیڈول میں شامل ہے اور اس کا تعلق جمیعت علمائے اسلام سے ہے ۔ قاری احسان اللہ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی وجہ سے پہلے ہی خفیہ نگرانی کی لسٹ میں شامل ہے ۔

مدرسے کی انتظامیہ نے پولیس کو مدرسے میں داخلے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد پولیس  دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی جہاں ایک گھنٹے کی تلاشی لی گئی ۔

پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں نے یہ چھاپہ رینجرز اہلکاروں کی مدد سے مارا، اور اس کی اطلاع مقامی پولیس کو نہیں دی گئی تھی۔ البتہ کارروائی مکمل ہونے کے بعد مقامی پولیس کو مذکورہ افراد کو حراست میں لیے جانے سے متعلق آگاہ کر دیا گیا تھا۔

محمکہ انسداد دہشت گردی کے ایک اہلکار کے مطابق ملزم شوکت علی کے خلاف انسداد دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں تفتیش چل رہی ہے۔ اس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ خودکش جیکٹیں تیار کرنے کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کا سہولت کار بھی تھا۔

اہلکار کے مطابق ملزم شوکت علی صوبائی وزیر داخلہ کے قتل کے اگلے روز ہی دیگر دو ملزمان کے پاس آیا تھا اور مذکورہ ملزم کے موبائل فون سے کی جانے والی کالوں کے ذریعے سراغ لگا کر ان افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جمعے کے اجتماع سے خطاب کرت ہوئے قاری احسان اللہ نے کہا کہ مسجد پر چھاپہ امریکی ایجنٹوں نے مارا ہے ۔ سپیشل برانچ قاری احسان اللہ کی تقریر کے نکات پر رپورٹ تیار کر رہی ہے ۔

یہ انتہائی خوفناک صورتحال ہے کہ غیر قانونی طور پر تعمیر کیا گیا مدرسہ نیول کمپلیکس ، اسلام آباد کچہری، پاک فضائیہ ، نیشنل ڈیفینس یونی ورسٹی ، فیصل مسجد سمیت اہم شخصیات کی رہائش گاہوں کے قریب ہے اور اس علاقے میں اس سے پہلے بھی چھ سے زائد خود کش حملے ہو چکے ہیں ۔

پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کے قتل کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پہلی بار بہت زیادہ متحرک دکھائی دیتے ہیں اور اس سلسلے میں بہت بڑی کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں ہیں ۔

دوسری جانب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ پر ممکنہ حملے سے متعلق بروقت اطلاع نہ دینے پر راولپنڈی پولیس کے سپیشل برانچ کے ایس ایس پی رانا شاہد پرویز کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ اٹک کے ضلعی پولیس افسر کو بھی اْن کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تاہم اْنھیں کہا گیا ہے کہ جب تک کسی نئے افسر کی تعیناتی نہیں ہوتی اس وقت تک وہ اس عہدے پر کام کرتے رہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے