سبوخ سید
اسلام آباد
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
مشرف کے دور کے وزیر خارجہ خورشید قصوری نے اپنی کتاب Neither A Hawk, Nor A Dove میں لکھا ہے کہ ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے جماعة الدعوة کے مریدکے میں قائم مرکز پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا اور اس بارے میں امریکا کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کی کی تھی ۔
امریکا سے جب کہا گیا کہ اگر بھارت جماعة الدعوة کے مرکز پر حملہ کر تا ہے تو پاکستان کی عوام اور حکومت کا کیا رد عمل ہو گا ؟ اس پر امریکا نے کہا کہ 1998 میں بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے بعد پاکستانی حکومت پر عوام کا دباؤ اتنا بڑح گیا تھا کہ پاکستانی حکومت کو دنیا کی بات سننے کے بجائے اپنی عوام کی بات ماننی پڑی اور ایک ہفتے کے اندر ایٹمی دھماکوں کا جواب دے دیا ۔
اس لیے اگر پاکستان میں کسی مقام پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا فوری جواب آئے گا اور صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا ۔ امریکا کے کہنے پر بھارت اپنے اس اقدام سے باز آ گیا ۔
خورشید محمود قصوری نے اپنی کتاب میں 2002 سے لیکر 2007 تک بھارت کے ساتھ امن مزاکرات ، کشمیر میں ترقیاتی کاموں سمیت خفیہ سفارتکاری کے حوالے سے بھی لکھا ہے ۔ ان کی کتاب اگلے ماہ مارکیٹ میں آئے گی ۔انہوں نے کتاب میں پاکستان کے امریکا ، افغانستان ، بھارت اور چین کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی لکھا ہے کہ ان کے دور میں کیسے مختلف مسائل سے نمٹا گیا ۔
کتاب میں مشرف کے ساتھ تعلقات سمیت عدلیہ بحران کے بارے میں بھی تفصیلات لکھی گئی ہیں ۔
اس وقت بھی ایک ایسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ بھارت پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے ۔بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے گفت گو بھی جا رہی ہے ۔ امریکا نے بھی کل اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کو تناؤ ختم کر نا چاہیے ۔