چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنا ریاست کا احسان نہیں،
ملک میں لاقانونیت کی وجہ آئین سے انحراف ہے،
عوام مالک ہیں اور ریاستی ادارے ان کے ملازم،
ریاست کے ہر فرد اور گروہ کو ریاستی امور میں جگہ ملنی چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان ، سپریم کورٹ میں قانون کی حکمرانی کو فعال اور موثر بنانے کے لیے قانون و انصاف کمیشن پاکستان کے سمینارسے خطاب کررہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاستی کارگزاری میں اکثر عوامی احساسات کو ملحوظ نہیں رکھا جاتا، ریاستی اداروں میں عوام کو موثر طور پر شامل کرنا ضروری ہے،
عوام میں عدم مساوات انتہا کو پہنچ رہی ہے ،
ملک کو درپیش مسائل سے نجات کیلئے ریاست اورعوام میں فاصلے ختم کرنا ہوں گے،
آئین و قانون کے صحیح اطلاق سے یہ دوری ختم ہو سکتی ہے،
ریاستی ادارے عوام کے لیے ہی بنائے گئے ہیں ،
عوام اور ریاست کے درمیان خلیج کے اسباب جاننے کی ضرورت ہے ،
جبکہ ریاست کی کامیابی یا ناکامی اداروں کی فعالیت اور سنجیدہ کارگزاری پر ہے۔
انھوں نے کہا کہ 2002 میں جاری کیا گیا پولیس آرڈر صحیح معنوں میں نافذ ہی نہیں کیا گیا،
شہریوں کو سہولتیں فراہم کرنا ریاست کا احسان نہیں شہریوں کا استحقاق ہے،
بدعنوانی کی وجہ سے ملک کو اربوں کھربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔