انتہاء پسندی ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ تشدد کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان سمیت حکومت اور افواج پاکستان کی طرف سے کیے جانے والے تمام اقدامات کی مدارس اور مساجد نے ہمیشہ حمایت کی ہے ۔
مدارس اور مساجد کے معاملے پر جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ محرم الحرام سے قبل ملک بھر میں قومی مصالحتی کونسل کے تحت اختلافی معاملات کو طے کیا جائے گا۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل راوالپنڈی کے زیر اہتمام ہونے والے علماء کنونشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہی گئی ۔
اجلاس کی صدارت حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی ۔ا جلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ، مولانا حافظ محمد امجد ، علامہ شبیر احمد عثمانی ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا طاہر عقیل ، مولانا حفیظ الرحمن، مولانا محمد شہباز ، مفتی محمد ناصر اور دیگر مقررین نے کہا کہ وزارت داخلہ اور مذہبی امور کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک کے اندر قومی مسائل پر تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں ، مدارس اور مساجد کی تمام تنظیموں کی رائے سے پالیسی بنائیں۔ مدارس اور مساجد کی تنظیموں سے مشاورت کے بغیر بنائی جانے والی پالیسیوں سے مسائل حل نہیں ہوں گے ۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان کے بعض ذمہ داران کی طرف سے پاکستان کے خلاف بیانات قابل افسوس ہیں۔ پاکستان کے علماء ، حکومت اور فوج اور سلامتی کے ادارے افغانستان میں امن چاہتے ہیں لیکن افغانستان میں کرزئی کی باقیات ، بھارتی خفیہ اداروں کی ایما ء پر پاک افغان تعلقات کو خراب کرنا چاہتے ہیں، جس پر افغانستان کی قیادت کو غور کرنا چاہیے۔
اعلامیہ میں پاکستان علماء کونسل کے دارالافتاء کی طرف سے حجاج کرام کے لیے جاری کیے گئے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ حجاج اکرام حج کے ایام کے دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ اور مقدس مقامات پر کسی بھی قسم کے جلسے جلوس اور مظاہرے میں شریک نہ ہوں ۔ مقدس مقامات پر انتشار پھیلانے کے لیے جلسے جلوس اور مظاہرے غیر شرعی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں اور جو لوگ اس عمل میں شریک ہوں گے وہ مقامات مقدسہ میں فساد پھیلانے کے مرتکب ہوں گے لہذا حجاج اکرام سے پاکستان علماء کونسل اپیل کرتی ہے کہ وہ حج کے ایام میں اور اس کے بعد سعودی حکومت کے قوانین کی مکمل پابندی کریں۔
مشترکہ اعلامیہ میں شام کی صورتحال پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دنیا بھر کے آئمہ ، خطباء سے اپیل کی گئی کہ وہ آئندہ جمعتہ المبارک کو شامی مسلمانوں اور مہاجرین کے لیے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کریں اور مسلم قائدین سے اپیل کی گئی کہ شام کی عوام کو بشار الاسد کے مظالم سے نجات دلانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان علماء کونسل کی طرف سے طلباء ، آئمہ ، خطباء ، اور مدارس عربیہ کے اساتذہ کے لیے تربیتی نشستوں کے اہتمام کو سراہا گیا اور کہا گیا کہ عصر حاضر کے مسائل اور حالات کا تقاضا ہے کہ علماء ، طلباء اور آئمہ عصر حاضر کے علوم سے استفادہ کریں اور بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمہ کے لیے فکری اور نظریاتی طور پر جدوجہد کریں۔