میریٹ ہوٹل دھماکے کو سات سال پورے ہو گئے

 

میریٹ ہو ٹل دھماکا

 

دارالحکومت اسلام آباد کی تاریخ میں دہشت گردی کے سب سے بڑے واقعے میریٹ ہوٹل دھماکے کوآج سات سال ہو گئے، کسی ملزم کو سزا ملی نہ ریاست نےا ب تک کوئی کاروائی کی ۔ میریٹ حملے کے بعد اس وقت کی حکومت نے مجرموں کوعدالتی کٹہرے میں لاکر کڑی سے کڑی سزا دلانے کا اعلان کیا۔

خفیہ اداروں نے اس واقعے کے فوری بعد اس میں مبینہ طور پر ملوث کالعدم حرکت الجہاد اسلامی قاری سیف اللہ اختر گروپ سے تعلق رکھنے والے چار ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا۔ملزمان کے خلاف مقدمہ کی سماعت راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں ہوئی مگر کوئی سرکاری پراسیکیوٹر سرے سے سامنے ہی نہ آیا۔

مقدمے کی پیروی کرنے والا ہی نہ ہو تو نتیجہ بھی صاف ظاہرہونے لگتا ہے۔5مئی 2010 کو انسداد دہشتگردی راولپنڈی کی عدالت نے ملزمان کو شک کا فائدہ دے کر بری کردیا ۔اس فیصلے کے خلاف آج تک کسی نے ہائیکورٹ میں اپیل کی اورنہ ہی قانونی ذمہ داریوں کا اقرار۔

دہشتگردی سے متعلق مقدمات میں پراسیکیوشن کی طرف سے پیش کئے گئے کمزور چالان ہی اکثر حقیقی مجرموں کو سزا سے بچا لیتے ہیں۔میریٹ ہوٹل حملہ پاکستان کا 9/11کہلاتا ہے مگر سات سال گزر جانے کے باوجود کسی کو اس حملے کی سزا نہ مل سکی ۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اصل کامیابی تو مجرموں کو عدالتوں سے سزا دلانے کے بعدہی ہوگی لیکن اسکے لیے محکمہ پولیس کو مناسب بجٹ اور اصلاحات کی اشد ضرورت ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا کوئی حکومت اسکے لیے تیار ہے ؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے