حرف برھم
تحریر : سیدہ فریحہ بخاری
۔ ۔ ۔ ۔ ۔
میں ہوں ایک عورت،، بنتِ حوا، جو ہر دور میں معتبر ٹھری، ماں کے روپ میں چندن کا شباب، بہن کے روپ میں جانثاری کا زندہ کردار، بیوی کے روپ میں سکھ نگری کی دیوی، بیٹی کے روپ میں باپ کے گھر کی لکشمی، میں ہوں بہترین آسمانی تخفہ، میں ہوں پتھروں میں پارس، درختوں میں لاجونتی، میں ہوں بادل کی گرج، ہوا کا فراٹا، فضا کا سناٹا، صبح کا اجالا، چاند کا ہالہ، ریشم کی جھلملاہٹ، ہوا کی سرسراہٹ، گلاب کی مہک، آبشاروں کا بہاو، شاخوں کا جھکاو، طوفان کی کڑک، سمندروں کا حروش، پہاڑوں کی سنجیدگی، صبا کی چال، اوس کی نم، چنبیلی کا پیراہن، تلوار کا لہجہ، بانسری کی دھن، عشق کا بانکپن، حسن کی اغماض، کہکشاوں کا عروج، سبز روشنیوں پر شام کے دھند ہلکے کا خمار، گلاب کی آغوش میں تتلیوں کا ہجوم، ردائے شب پر جگنووں کی نمائش، قطرہ قطرہ اوس میں سمنٹا منظر، شجر پھیلا ہوا رنگ بہار، خوشبوئے بہار، پانی کی تحرک پر رکھا گیا عکس جمال، کائنات کے اندر پھیلی ہوئی جنتِ ارضٰی کی حور، قلب کی دھک دھک، سوئی کی ٹک ٹک، شاخوں کی سر سر، پرندوں کی پھڑ پھڑ، کانوں کی سماعت، روح کا سیماب، زندگی کا چراغ، میں ہوں سانسوں کی بکھری ہوئی مالا کو پرونے والی، میں ہوں محبت، میں ہوں خلوص، میں ہوں وفا کا پیکر، میں ہوں لہجوں میں شائستگی، میں ہوں الفاظ کی چاشنی، میں ہوں عشق کا عین، میں بندگی کا (ب) ،، میں ہو روح کا (ر)،، میرے ہی دم سے کائنات کی رونقیں،
سنو اے ابن آدم،
جو میری عظمت کو جھٹلاتے ہو تم کیوں بھول جاتے ہو ،، جب آدم بوکھلایا پھرتا تھا میں حوا بن کے آئی، جب اسماعیلؑ پیاس سے تڑپ رہا تھا میں نے ہاجرہ بن کے صفا و مروہ کے درمیان سعی کی، جب موسیؑ فرعون کے گھر میں لایا گیا میں نے آسیہ بن کر اسی کی پرورش کی، عیسیؑ نقارہ خدا بن کر اُترا تو میں مریمؑ بن گئی، جب ہادیِ برحق کی پرورش کا سوال آیا میں حلیمہ بن گئی، اور جب بارانِ رحمت کی خدمت مقصود ٹھری تو میں نے خدیجہ کا روپ دھارا، جب حسین ؑ پکارا ھل من الناس ینصرنا تو میں فاطمہ بن کر دوڑی، جب یزید پکارا وتعزمن تشاء وتعزل من تشاء تو میں زینبؑ کے روپ میں اس کے سامنے سیناسپر ہوئی ، جب ادب کی دنیا نے پکارا تو میں قرات العین اور بانو قدسیہ بن گئی، اور جب شاعری کے میدان میں ہونے والی بازگشت سنائی دی تو مٰیں پروین شاکر بن گئی، اور جب میسحائی کا علم بلند ہوا تو میں مدر ٹریسا بن گئی،
میری آواز سنو
کے جنت میرے پایہ تخت کے نیچے، دنیا اگر پھول ہے تو میں اسکی خوشبو، جہاں آب و گل منزل ہے تو میں جستجو، میں عروج حسن کائنات
یہ قصہ شایانِ شان بنت حوا
پر افسوس ہے ابن آدم تو نے کیا کیا ؟؟؟