لندن……لندن میں آج الطاف حسین سے منی لانڈرنگ کیس میں انٹرویو کیاگیا ،سدک پولیس اسٹیشن میں تین گھنٹے تک انٹرویو کے بعد ایم کیو ایم کے قائد کی ضمانت میں فروری دو ہزار سولہ تک توسیع کردی گئی۔
سوال ان ہی تین افسروں نے کیے جو تفتیش کرنے پاکستان آئے تھے، سدک پولیس اسٹیشن میں تین گھنٹے تک انٹرویو کے بعد ایم کیو ایم کے قائد کی ضمانت میں فروری تک توسیع کردی گئی۔
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے لندن کے پولیس اسٹیشن میں منی لانڈرنگ اور عمران فاروق قتل کیس پر پوچھ گچھ کی گئی۔
الطاف حسین آج صبح لندن کے سدک پولیس اسٹیشن پہنچے تھےجہاں انہیں پچھلے دروازے سے پولیس اسٹیشن کے اندر لے جایا گیا۔
برطانوی پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد کو پہلے منی لانڈرنگ کیس میں ایک سال کے دوران کی جانے والی تفتیش کی پیش رفت سے آگاہ کیا جس کے بعد ان کی وکیل سے تقریبا پچیس منٹ تک ملاقات کرائی گئی۔
ملاقات کے دوران وکیل نے دوران تفتیش اگلے لائحہ عمل کے بارے میں مشورے دیے۔وکیل سے ملاقات کے بعد اسکاٹ لینڈ یارڈ کے اسپیشل آپریشن یونٹ کے تین افسران نے ایم کیو ایم کے قائد سے پوچھ گچھ کا آغاز کیا۔
انٹرویو کے دوران سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لیے الطاف حسین کو اردو مترجم کی سہولت بھی فراہم کی گئی، لندن پولیس کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ الطاف حسین سے عمران فاروق قتل کیس کے بارے میں بھی سوالات کیے گئے۔
یہ سوالات اسپیشل آپریشن یونٹ کے انہی تین افسران نے کیے جو پاکستان میں محسن علی سید، خالد شمیم اور معظم علی خان سے تفتیش کرچکے ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق عمران فاروق قتل کیس میں تفتیش نئی معلومات ملنے کے تناظر میں ہی گئیں۔تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی پوچھ گچھ کے بعد ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی ضمانت میں فروری دو ہزار سولہ تک توسیع کردی گئی۔
جس کے بعد الطاف حسین پولیس اسٹیشن سے واپس اپنی رہائش گاہ کے لیے روانہ ہوگئے،متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فاروق ستار،واسع جلیل اور محمد انور بھی الطاف حسین کے ہمراہ تھے۔