سچ بولنے کے لیے بے حد معذرت خواہ ہوں ۰۰۰

ہاں تو انڈیا کے مسلمان بھائیو ! مختصر یہ کہ گائے کا گوشت ہی تو منع کیا ہے ،اس میں کون سی آفت آن پڑی ؟ ۰۰ انڈیا کے مسلمانوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئیے کہ انہوں نے اپنے لئیے ایک ہندو اکثریت کے ملک میں اقلیت بن کر زندگی گزارنے کو چُنا ہے ، اور اقلیت جتنی بھی بڑی ہو، اقلیت ہی گنی جاتی ہے ۰۰

اگر گائے کا گوشت کھانے سے اکثریت کی دل آزاری ہوتی ہے تو انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ مرغی پر گزارا کریں ۰۰ گائے کھانا اسلام میں فرض تو نہیں ہے ۰۰

اور ساتھ میں یہ بھی یاد کریں کہ دو قومی نظریہ کیا تھا ؟ یہی تھا ناں کہ ہندوستان میں دو "بڑی ” قومیں آباد ہیں اور ان کے اعتقادات ایک دوسرے کے متضاد ہیں ۰۰ دونوں کو امن سے رہنے کے لیے اپنی الگ حدود چاہئے ہوں گی ۰۰

مزید یہ کہ ہندوستان میں الیکشن سے پہلے جمیعت علمائے ہند کے دل میں مودی کا پیار جاگ جائے تو اس پیار کے لیے کم سے کم گائے کی بریانی تو قربان کی جا ہی سکتی ہے ۰۰ اور گائے کیا شے ہے ، جب آپ گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل پس پشت ڈال گئے ۰۰

افسوس ۰ جب قومیں غلامی قبول کر لیں تو ان کے دلوں سے آزادی کی تمنا چھین لی جاتی ہے

بھارت میں انتہاپسند ہندوؤں نے گائے ذبح کرنے کے شک میں ایک اور بے گناہ مسلمان کو قتل کردیا۔

بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر مظالم کا زور پکڑتا جارہا ہے جہاں ریاست سہارن پور میں پیش آنے والےایک اور واقعے میں ایک مسلمان کو قتل کردیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق سہارن پور کے رہائشی 20 سالہ نعمان کو بھارتی انتہا پسند ہندو گروہ بجرنگ دل نے گائے ذبح کرنے کے شک میں قتل کردیا۔

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے ہندو انتہا پسند گروہ کو شک تھا کہ نعمان نامی شخص ٹرک میں مویشی بھر کر ذبح کرنے کے لیے یوپی لے جارہا تھا جس میں گائیں بھی شامل تھیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں بھی ریاست اتر پردیش میں 50 سالہ محمداخلاق اور ان کے 22 سالہ بیٹے کو گاؤں کے متعدد افراد نے گائے کا گوشت کھانے کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں محمد اخلاق جاں بحق ہوگئے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے